یوکرین کی پارلیمنٹ نے منگل کو یورپی یونین کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے کے معاہدے کی توثیق کی جب کہ مشرقی یوکرین میں باغیوں کو "خود مختاری" دینے کا ایک قانون منظور کیا۔
یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کی توثیق کا معاملہ گزشتہ سال نومبر میں اس وقت ملک میں انتشار کا سبب بنا تھا جب اس وقت کے صدر وکٹر یانوکووچ نے اس پر دستخط سے انکار کردیا تھا۔
بعد ازاں ملک میں صدر کے خلاف شدید مظاہرے شروع ہوئے اور بالآخر یانوکووچ کو اپنا عہدہ اور ملک چھوڑنا پڑا۔
اسی تناظر میں جزیرہ نماء کرائمیا بھی ایک ریفرنڈم کے نتیجے میں روس کا حصہ بنا اور یوکرین کے مشرقی خطے میں علیحدگی پسندوں نے مسلح مزاحمت شروع کردی تھی۔
یوکرین میں جاری شورش کی وجہ سے اب تک 2600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صدر پیٹرو پوروشنکو نے ان ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "کسی بھی ملک کو یورپین بننے کے لیے اتنی بڑی قیمت ادا نہیں کرنا پڑی۔"
مشرقی خطے میں علیحدگی پسندوں کو زیادہ خودمختاری دے جانے کے فیصلے سے آگاہ ایک عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ قانون تین سال کے لیے قابل عمل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے قانون کے تحت سرکاری فورسز کے ساتھ حالیہ جھڑپوں میں ملوث علیحدگی پسندوں کو عام معافی دی جائے گی۔