نیٹو سربراہ اجلاس میں شریک مغربی لیڈران کی جانب سے یوکرین کے صدر پوروشینکو کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
مغربی طاقتوں کی جانب سے یوکرین کی حمایت کے ساتھ ساتھ رُوس پر کڑی معاشی پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کو بھی جو نیٹو ممالک کا رکن نہیں ہے، برطانیہ میں ویلز میں جاری نیٹو سمٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس موقعے پر یوکرینی صدر کی ملاقات امریکی صدر براک اوباما، نیٹو سربراہ اجلاس کے میزبان برطانوی وزیر ِاعظم ڈیوڈ کیمرون، جرمن چانسلر اینگلا مرخیل، فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں اور دیگر مغربی راہنماؤں سے ہوئی۔
صدر اوباما اور برطانوی وزیر ِاعظم کیمرون کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ، ’یوکرین کے مشرقی حصے میں روس غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس نے کریمیا کے ساتھ خود ہی الحاق کر لیا اور یوکرین پر اپنے دستے بھیجے جو کہ ایک آزاد ریاست کی خودمختاری کے خلاف ہے اور اسے دھمکانے کے مترادف ہے‘۔
دوسری جانب، مغربی طاقتوں کی جانب سے سیٹلائیٹ تصویروں کے اس ثبوت کے باوجود کہ جس میں یوکرین کے مشرقی حصے میں روسی مداخلت کے شواہد ہیں، روس یوکرین میں مداخلت کی تردید کرتا رہا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے بدھ کے روز یوکرین کو سات نکاتی امن پلان کی تجویز پیش کی ہے۔
مگر، نیٹو کے سربراہ آندرے راسموسن کی جانب سے اس کو رد کر دیا گیا ہے۔
نیٹو کے سربراہ نے رُوس پر زور دیا ہے کہ وہ اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ’عملی اقدامات‘ اٹھائے۔