رسائی کے لنکس

یوکرین بحران: پوروشنکو اور پوٹن کے درمیان فائر بندی پر اتفاق


یوکرین کے صدر پوروشنکو
یوکرین کے صدر پوروشنکو

قبل ازیں روسی حکام کا کہنا تھا کہ پوٹن اور پوروشنکو ان تمام اقدامات پر اتفاق ہو گیا جو یوکرین کے بحران کے حل کے لیے ضروری تھے۔

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو اور روس کے صدر ولادیمر پوٹن مشرقی یوکرین کے ڈونباس خطے میں "مستقل فائر بندی" پر متفق ہو گئے ہیں۔

پوروشنکو کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق "باہمی سمجھوتے سے امن کا قیام ممکن ہو گا۔" دونوں صدور نے فون پر گفتگو بھی کی۔

ڈونباس کا علاقہ یوکرین کی بڑا صنعتی علاقہ ہے اور ملک کی اقتصادیات کا 18 فیصد اسی حصے سے حاصل ہوتا ہے۔ یہاں پر روس نواز باغی کیئف کی فورسز کے لڑائی میں مصروف رہے ہیں۔

قبل ازیں روسی حکام کا کہنا تھا کہ پوٹن اور پوروشنکو ان تمام اقدامات پر اتفاق ہو گیا جو یوکرین کے بحران کے حل کے لیے ضروری تھے۔

روسی خبر رساں ایجنسیوں نے صدر کے ترجمان دمتری پیسکوو کے حوالے سے خبر دی تھی کہ دونوں رہنماؤں نے فون پر گفتگو میں جنوب مشرقی یوکرین میں "خون خرابے" کو روکنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا۔

یوکرین کے فوجی اور روس نواز باغیوں کے درمیان مشرقی خطے میں بھی جھڑپیں ہوتی آرہی ہیں۔ فوج کے ایک ترجمان آندرے لیسنکو کا منگل کو کہنا تھا کہ رواں ہفتے اب تک 15 یوکرین فوجی مارے جاچکے ہیں۔

زیادہ تر جھڑپیں باغیوں کے مضبوط گڑھ ڈونٹسک اور اس کے گردو نواح میں ہوئیں۔ یہ ان دو شہروں میں سے ایک ہے جس پر روس نواز باغی یوکرین سے علیحدگی کے لیے سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ دوسرا شہر لوہانسک ہے۔

منگل کو ترجمان لیسنکو کا کہنا تھا کہ یوکرین میں 10 مقامات پر روس کے فوجی دیکھے گئے۔ ان کے بقول روس ڈونٹسک کےخطے میں چھ مختلف مقامات پر فوجی اور عسکری سازوسامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

دریں اثناء یوکرین کے وزیردفاع ویلیرے ہیلیٹے کا کہنا تھا کہ یوکرین کے فوج کے اہداف عسکریت پسندی کے انسداد کی کارروائیوں کی بجائے روس کی فوج کے خلاف جنگ ہے۔

نیٹو کے اندازوں کے مطابق کم ازکم ایک ہزار روسی فوجی یوکرین میں ہیں۔ ماسکو یوکرین کے علاقے میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کی متواتر تردید کرتا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG