یوکرین: امن مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

مذاکرات کار اپنا ذہن جنگ بندی کو مضبوط کرنے، فوجوں کو واپس بلانے، بھاری اسلحہ ہٹانے، قیدیوں کا تبادلہ کرنے اور مشرقی یوکرین کو انسانی امداد کی رسد کی فراہمی پر مرکوز رکھیں گے

یوکرین اور روس کے حامی علیحدگی پسند باغیوں کے نمائندوں نے بدھ کے روز امن بات چیت دوبارہ شروع کی، جِس میں حکومتِ روس اور یورپ کی سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی اِی) بھی شریک ہیں۔

بات چیت کا مقصد یوکرین اور باغیوں کو منقسم کرنے والے بحران کا تصفیہ کرنا ہے، جن میں سے زیادہ تر مشرقی یوکرین میں ہیں۔

مذاکرات کار اپنا ذہن جنگ بندی کو مضبوط کرنے، فوجوں کو واپس بلانے، بھاری اسلحہ ہٹانے، قیدیوں کا تبادلہ کرنے اور مشرقی یوکرین کو انسانی امداد کی رسد کی فراہمی پر مرکوز رکھیں گے۔ جنگ بندی کے نتیجے میں ستمبر سے لڑائی میں کمی آئی ہے۔

بدھ کے روز ہونے والی گفتگو کے بعد، توقع ہے کہ شرکاٴجمعے کو دوبارہ اجلاس کریں گے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے، جو بند کمرے میں ہونے والی بات چیت کی رپورٹنگ پر مامور ہیں، بتایا ہے کہ جمعے سے پہلے کسی اہم پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔


بدھ کے روز کابینہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، یوکرین کے وزیر اعظم، آرسنی یاتسنیوک نے روس کے حامی علیحدگی پسندوں پر زور دیا کہ وہ مِنسک کے ضابطوں پر عمل درآمد کریں۔
بقول اُن کے، یہ انتہائی ضروری ہے کہ مِنسک سمجھوتوں کو پورا کیا جائے۔