یمن میں لڑائی سے ایک لاکھ افراد بے گھر: اقوام متحدہ

یونیسف نے بین الاقومی انسانی ہمدردی کے قوانین کے تحت ان بچوں اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کی طرف خصوصی توجہ کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحد ہ کے ادارہ برائے اطفال 'یونیسف' کا کہنا ہے کہ یمن کے بحران کی وجہ سے تقریباً 100,000 افراد بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ بچوں کو ہلاکتوں، معذوری اور بیماریوں سے خطرے کا بھی سامنا ہے۔

یونیسف کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یمن بھر میں لوگوں نے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں اپنے گھروں کو چھوڑدیا ہے جس سے اسپتالوں اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی اندرونی نقل مکانی سے بچوں کی صحت سے متعلق خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ان کی تعلیم کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے۔ یونیسف نے بین الاقومی انسانی ہمدردی کے قوانین کے تحت ان بچوں اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کی طرف خصوصی توجہ کا مطالبہ کیا ہے۔

جنوبی یمن میں حوثی باغیوں اور ملک کے صدر کی وفادار فوجوں کے درمیان شدید جھڑپوں کی وجہ سے ریڈ کراس کو ضروری امداد کی ترسیل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

حوثی باغیوں نے ساحلی شہر عدن اور اس کے مغرب میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی کوشش کی تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک غیر ملکی جنگی بحری جہاز سے عدن کے اندر اور اس کے ارد گرد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ سعودی قیادت میں جاری فضائی کارروائیوں میں شہر کے شمال میں واقع ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا جس سے حوثی باغی اس علاقے سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

اتحادی فورسز کے جنگی جہازوں نے دارالحکومت صنعا میں فضائی کارروائیاں کیں جن میں باغیوں کے زیرِ استعمال سکیورٹی ہیڈ کوارٹر اور ایک فوجی کمپاؤنڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

دوسری طرف بین الاقوامی امدادی ادارے ’ریڈ کراس‘ کا کہنا ہے کہ وہ کئی ٹن پر مشتمل طبی امداد یمن نہیں پہنچا سکا۔

ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسے سعودی اتحادی فورسز کی طرف سے امداد کی ترسیل کے لیے اجازت حاصل ہے تاہم شورش کے شکار ملک میں فضائی پروازوں کو در پیش مشکلات ان کے کام میں تاخیر کا سبب بن رہی ہیں۔

امریکہ نے یمن اور شام میں امدادی کارکنوں پر جمعہ کو ہونے والے حملے کو "قابل ملامت " قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے چار مزید امدادی کارکن ہلاک ہو گئے ہیں۔