اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ افغانستان کو اس سال بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سےانسانی ہمدردی کی 4 اعشاریہ 62 ارب ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے ۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر نے منگل کو ٹوئٹر پر کہا کہ افغانستان کو خشک سالی کے مسلسل تیسرے سال، شدید اقتصادی مشکلات کے دوسرے سال اور کئی دہائیوں کی جنگ اور قدرتی آفات کے مسلسل اثرات کا سامنا ہے۔
جب کہ انسانی ہمدردی کی امداد افغانستان کی بیشتر آبادی کے لیے بدستور زندگی بچانے کا آخری سہارا بنی ہوئی ہے۔
کابل کے ایک رہائشی اور سرکاری ملازم ، محمد شکران نے کہا کہ افغانستان میں زندگی دشوار ہے ۔ ہر ایک بقا کےلیے جدو جہد کررہا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ادارے نے کہا تھا کہ اسے افغانستان کی مدد کے لیے اگلے چھ ماہ میں 80 کروڑ ڈالر کی ہنگامی طور پر ضرورت ہے، جسے پون صدی کے ایک سب سے بڑے قحط کا خطرہ لاحق ہے ۔
SEE ALSO: افغانستان میں شدید سردی کے باعث رواں ماہ 160 سے زائد افراد ہلاکامدادی ادارے اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے اور اس کے بعد ہونے والی اقتصای تباہی کے بعد سے افغان شہریوں کو خوراک ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال میں مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ لیکن یہ فراہمی گزشتہ دسمبر میں طالبان کی جانب سے خواتین پر قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں کے ساتھ کام کی ممانعت کے باعث بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ اس پابندی کا حصہ نہیں تھا لیکن اس ماہ کے شروع میں اس نے کہا کہ طالبان کی زیر قیادت حکومت نے افغان خواتین کو ملک میں اقوام متحدہ کے اداروں میں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ عہدےداروں نے ابھی تک اس پابندی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
چا ر بچوں کے والد ، 45 سالہ شاہ میر کا کہنا ہےکہ بے روزگاری اتنی بڑھ گئی ہے کہ پہلے کبھی اتنی نہیں بڑھی تھی۔ وہ مشرقی صوبے ننگر ہار میں ہیلتھ سیکٹر کے ایک غیر سرکاری ادارے میں کام کرتےہیں۔
SEE ALSO: افغانستان:خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی سے60 لاکھ افراد کو قحط کا خطرہانہوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ طالبا ن ہمارا دفتر کب بند کر دیں گے اور ہم بھی اپنے روزگار کھو دیں گے ۔
طالبان نے 1990 لہ دہائی میں اپنے سابقہ دور اقتدار کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ اعتدال پسند حکمرانی کے وعدوں کے باوجود، دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امریکہ اور نیٹو کی فورسز کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضے کے بعد سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔
افغانستان کی اقتصادیات کی وزار ت کے ایک ترجما ن عبدل رحمان حبیب نے کہا ہے کہ حکومت کے مستقبل کے منصوبوں میں زرعی اور صنعتی شعبوں اور کان کنی کو ترقی دینا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی کاروبار اور مصنوعات کی معاونت ، برآمدات پر مزید توجہ ، غیر ملکی سرمایہ کاری کوراغب کرنا ، ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنا اہم ہیں ۔
حبیب نے کہا کہ بین الاقوامی بینکنگ کی پابندیاں اور آب وہوا کی تبدیلی جو کئی سال کی خشک سالی کا باعث بنی ہیں، ملک کی کمزور معیشت اور غربت کی بلند ترین شرح کی اصل وجہ ہیں ۔
(اس خبر کے لیے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)