کابل میں بدھ کے خودکش حملے کی افغانستان کے اندر اور باہر بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ، امریکی ناظم الامور، امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ ، برطانیہ کے ناظم الامور ہیوگو شارٹر، روس، چین، ایران ،پاکستان اور کئی دیگر ممالک نے اس حملے کی مذمت کی جس میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد چالیس سے زائد ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں بیشتر طالبان انتٖظامیہ کے لیے کام کرنے والے غیر ملکی شہری تھے۔
امریکی ناظم الامور کیرن ڈیکر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ کیوں اور کیسے ہوا اور آئندہ اس جیسے حملے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ افغان شہریوں اور غیر ملکی مہمانوں کو یکساں طور پر موثر سیکورٹی پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن ’ یو این اے ایم اے‘ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئی عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امدادی مشن کی ایک ٹوئٹ کہا گیا ہے کہا اقوام متحدہ کا امدادی مشن کابل میں ڈی ایف اے وزارت خارجہ کے باہر حملے کی مذمت کرتاہے۔ شہریوں سمیت متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ بڑھتا ہوا عدم تحفظ تشویشناک ہے۔افغانستان میں دیرپا امن لانے کے لیے تشدد حل کا حصہ نہیں ہے۔ ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں ۔
SEE ALSO: افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: امریکہداعش خراسان نے کابل میں بدھ کے روز کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ پچاس دنوں میں یہ اس دہشت گرد گروپ کی جانب سے پانچواں حملہ تھا۔
اسلامک سٹیٹ یا داعش کی عماق نیوز ایجنسی نے ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ بدھ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت خارجہ کے قریب ہونے والے خودکش بم حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ قبول کر تاہے۔
کابل پولیس نے بتایا کہ دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک جب کہ چالیس زخمی ہوئے۔ طالبان حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 20 بتائی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے علاقے میں کیا گیا جہاں غیر ملکی سفارت خانے بھی موجود ہیں۔ابھی تک کسی ملک نے افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
SEE ALSO: افغانستان میں داعش مختلف نسلوں کے جنگجو بھرتی کر رہی ہے: امریکہاس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جب حملہ ہوا تو اس وقت چین کا ایک وفد وزارت خارجہ کی عمارت میں أفغان حکام کے ساتھ بات چیت کرنے والا تھا۔ تاہم سینئر عہدے داروں نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حملے کے وقت عمارت میں کوئی غیر ملکی وفد موجود نہیں تھا۔
جب اس حملے کے بارے میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ چین اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ترجمان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ أفغان حکومت چین سمیت تمام ملکوں کے شہریوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران ایک ایسے وقت میں غیر ملکیوں یا غیر ملکی مفادات کو دہشت گرد حملوں کا ہدف بنایا گیا ہے، جب کہ طالبان حکومت ہمسایہ ملکوں کو أفغانستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)