اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، اینٹونیو گئیٹرز نے بدھ کے روز مطالبہ کیا ہے کہ شام کے شہر رقہ میں محصور شہری آبادی کا خصوصی خیال رکھا جائے، ایسے میں جب امریکی حمایت یافتہ افواج داعش کے جہادیوں کو شہر سے نکالنے کے لیے کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔
گئیٹرز نے کہا ہے کہ ایسے علاقوں میں جہاں شہری مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں، جو برسوں سے خوراک اور طبی امداد سے محروم ہیں، موجودہ صورت حال میں اُنھیں ’’سخت پریشانی‘‘ لاحق ہے۔
بقول اُن کے، ’’(اور) شہری آبادی کو پناہ گاہوں میں انتہائی بے دردی سے ہلاک، زخمی اور بے دخل کیا جا رہا رہے، یہاں تک کہ اسپتال اور اسکولوں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے‘‘۔
اقوام متحدہ کے مطابق، داعش کے گھات لگا کر گولیاں چلانے والے اُن خاندانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو پیدل بھاگ نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں یا کشتیوں کے ذریعے دیارئے دجلہ پار کر رہے ہیں، جس حربے کا مقصد یہ ہے کہ شہری آبادی کو انسانی ڈھال بنا کر رکھا جائے۔
گئیٹرز نے تنازع میں ملوث تمام فریق پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کے کام سے وابستہ کارکنان کو مشکل کی شکار شہری آبادی تک رسائی میں مدد دی جائے، جو ’’مشکل میں گھری ہوئی ہے اور ہر طرف سےخطرات درپیش ہیں‘‘۔
اُن کے الفاظ میں، ’’(تنازع) میں ملوث تمام فریق کے لیے نہایت ضروری ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی دی جائے، اُنھیں امداد پہنچائی جائے جنھیں زندگی بچانے کے لیے کسی تاخیر کے بغیر فوری مدد کی ضرورت ہے‘‘۔
اب رقہ کے چار مضافات کا کنٹرول امریکی قیادت والے اتحاد نے سنبھالا ہوا ہے اور شہر کی جنوبی سرحد کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے، تاکہ داعش کے باقی ماندہ لڑاکوں کو مکمل طور پر گھیر رکھا ہے۔
سنہ 2014 سے شہر کا کنٹرول داعش کے پاس رہا ہے۔ اتحاد نے دو ہفتے قبل شہر کو داعش سے رہائی دلانے کے مشن کا آغاز کیا۔