اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جمعہ کے روز دوسری جنگ عظیم کے دوران مارے جانے والے 60 لاکھ یہودیوں ، روما نسل کے خانہ بدوش، معذور افراد کو یاد کرنے کے دن یعنی ہالوکاسٹ کی 78ویں برسی کے موقعے پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کا آغاز نازی جرمنی کے ایک حراستی مرکز میں مار ے جانے والے گیڈون کلین کی کمپوز کی ہوئی لوری کی دھن بجا کر کیا گیا۔ کلین کی موسیقی کے بعد ایک باوقار تقریب میں ہالوکاسٹ میں مارے گئے 60 لاکھ افراد کی یاد میں چھ موم بتیاں روشن کی گئیں۔
اس تقریب میں ان لوگوں کی خدمات کو بھی سراہا گیا جنہوں نے 78 سال قبل 27 جنوری 1945 کو پولینڈ میں قائم آشوٹرز برکناؤ نامی ڈیتھ کیمپ کو آزاد کرایا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے ان لاکھوں لوگوں کو یاد کیا جن کی زندگیاں اور مستقبل چھین لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہالوکاسٹ ہزار سال کی یہودیوں سے نفرت کی انتہا تھی۔
گوتریس نے کہا کہ نازی یورپ کے یہودیوں کے ساتھ منظم ظلم اس لیے کر سکے کیونکہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والے بہت کم، جب کہ ان کا ساتھ دینے والے بہت تھے۔ اس ظلم کے خلاف ملک کے اندر اور باہر خاموشی تھی، جس نے انہیں حوصلہ دیا۔ آج اور ہر دن ، آئیے ہم یہ عزم کریں کہ برائی کے سامنے کبھی بھی خاموش نہیں رہیں گے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر میرو ایلون شہر نے کہا کہ یہودیوں سے دشمنی نازیوں سے شروع نہیں ہوئی اور 1945 میں یہودی کیمپوں سے آزادی کے بعد ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہودی مخالف جذبات اب بھی موجود ہیں اور پھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہود دشمنی کے خلاف اپنی لڑائی کو دوگنا کرنا چاہیے۔ ہمیں بے حسی کے خلاف لڑنا چاہیے اور اپنی ذمہ داریوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہالوکاسٹ کی یاد کو محفوظ رکھنا اور اسے یاد رکھنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
ہالوکاسٹ سے بچ جانے والے ابراہم روٹ 1928 میں نیدرلینڈز میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا یہ مشن بنایا کہ آنے والی نسلوں کو بتائیں کہ نازی دور میں ایک یہودی بچے کے طور پر زندگی گزارنا کیسا ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں نازیوں سے چھپنے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتا تھا، لیکن ہر کمیونٹی میں ایسے لوگ موجود تھے جو یہودی بچوں کو پکڑ کر نازیوں کے حوالے کر دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آخرکار انہیں ہالینڈ کے جنوب میں ایک غریب آبادی میں پناہ ملی جہاں ایک پادری نے انہیں چھپا دیا تھا۔
تقریب کا اختتام ایک یہودی موسیقار کے گیت کے ساتھ ہوا جو پولینڈ میں آشوٹز کے کانسنٹریشن کیمپ میں مارا گیا تھا۔ پیانونواز امیت وائنر نے یہ گیت اپنے دادا اسرائیل وائنر اور اپنے خاندان کے افراد کی یاد کے نام کیا جو ہالوکاسٹ میں قتل کر دیے گئے تھے۔واضح رہے کہ پولینڈ میں انیس سو چالیس میں قائم کئے جانے والے آشوٹز کے کانسنٹریشن کیمپ کو نازی جرمنی کی دہشت کا نشان سمجھا جاتا تھا ۔
(وی او اے نیوز)