اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے آئندہ ماہ جنیوا میں شام میں امن سے متعلق ہونے والے کانفرنس سے قبل شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے صورتحال کو " سوچ سے کہیں بڑھ کر" خراب قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم کے اداروں کے لیے شام اور وسطی افریقہ جمہوریہ کے بحران دنیا بھر میں درپیش چیلنجز میں سب سے زیادہ سنگین ہیں۔
نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر بان نے آئندہ ماہ جنیوا میں شام میں امن سے متعلق ہونے والے کانفرنس سے قبل شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے شام کی صورتحال کو " سوچ سے کہیں بڑھ کر" خراب قرار دیا۔
"2013ء ایک ایسا سال تھا جس میں شام میں جاری تنازع سوچ بھی کہیں زیادہ خراب ہوا۔ شام کے عوام ایک ایسے ہی اور سال کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہاں تک کہ وحشت اور تباہی کے مزید ایک دن کے بھی متحمل نہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر اقوام متحدہ کسی ایک بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی تاریخ کے سب سے بڑی مدد کی درخواست کر رہی ہے یعنی ساڑھے چھ ارب ڈالر جو کہ ان کے بقول اس تنازع سے متاثر ہونے والے نوے لاکھ شامی باشندوں کی مدد کے لیے ہے۔
مسٹر بان نے صحافیوں کو وسطی افریقی جمہوریہ کی صورتحال پر بھی اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
فرانس نے اقوام متحدہ کی امن مشن کےتحت یہاں اپنے 1600 فوجی تعینات کیے ہیں۔ اس ملک میں مسلمان اور عیسائی آبادی کے درمیان فسادات سے حالات سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے۔
نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر بان نے آئندہ ماہ جنیوا میں شام میں امن سے متعلق ہونے والے کانفرنس سے قبل شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے شام کی صورتحال کو " سوچ سے کہیں بڑھ کر" خراب قرار دیا۔
"2013ء ایک ایسا سال تھا جس میں شام میں جاری تنازع سوچ بھی کہیں زیادہ خراب ہوا۔ شام کے عوام ایک ایسے ہی اور سال کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہاں تک کہ وحشت اور تباہی کے مزید ایک دن کے بھی متحمل نہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر اقوام متحدہ کسی ایک بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی تاریخ کے سب سے بڑی مدد کی درخواست کر رہی ہے یعنی ساڑھے چھ ارب ڈالر جو کہ ان کے بقول اس تنازع سے متاثر ہونے والے نوے لاکھ شامی باشندوں کی مدد کے لیے ہے۔
مسٹر بان نے صحافیوں کو وسطی افریقی جمہوریہ کی صورتحال پر بھی اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
فرانس نے اقوام متحدہ کی امن مشن کےتحت یہاں اپنے 1600 فوجی تعینات کیے ہیں۔ اس ملک میں مسلمان اور عیسائی آبادی کے درمیان فسادات سے حالات سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے۔