اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اسرائیل اور فلسطین میں کئی ہفتے سے جاری کشیدگی کے بعد وہاں منگل کو دو روزہ دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے علاقے میں پر تشدد کاررائیوں میں اضافے کو ’’خطرناک‘‘ قرار دیا تھا۔
دورے سے قبل انہوں نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے ایک وڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ دونوں جانب پائی جانے والی مایوسی اور تشویش کو سمجھتے ہیں مگر انہوں نے سب پر دہشت گردی اور اس پر اکسانے سے گریز کرنے پر زور دیا۔
بان کی مون نے فلسطینی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی توانائیاں پرامن طریقے سے استعمال کریں اور فلسطینی نوجوانوں سے کہا کہ وہ اپنے رہنماؤں، اسرائیلی رہنماؤں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں کہ وہ اس مسئلے کے سیاسی حل پر توجہ دیں۔
’’میں آپ سے یہ نہیں کہہ رہا ہے آپ غیر فعال رہیں، مگر آپ کو اپنی مایوسی کے ہتھیاروں کو پھینکنا ہو گا۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسرائیلیوں کے لیے پائیدار امن اور تحفظ دیواروں، حفاظتی چوکیوں اور سکیورٹی فورسز کے سخت ردعمل کے ذریعے نہیں حاصل ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو دو ریاستی حل کے لیے دوبارہ کوشش کرنی چاہیئے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اس ہفتے مذاکرات کریں گے۔ گزشتہ سال امن مذاکرات ناکام ہونے سے پہلے جان کیری نے فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں سے متعدد ملاقاتیں کی تھیں۔
دریں اثنا اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے منگل کو شدت پسند گروہ حماس کے ایک رہنما حسن یوسف کو مغربی کنارے میں گرفتار کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ یوسف ’’اسرائیلیوں کے خلاف حملے کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا۔‘‘
اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے پر ایک شدت پسند کا گھر بھی مسمار کر دیا ہے جس نے گزشتہ ہفتے ایک بس سٹاپ پر کھڑے لوگوں پر اپنی کار چڑھا دی تھی اور بعد میں کار سے نکل کر لوگوں پر چاقو سے وار کرنے شروع کر دیے تھے۔
اس حملے کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور دیگر دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔ بعد میں ایک سکیورٹی گارڈ نے اس شدت پسند کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس سے قبل وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلیوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے شدت پسندوں کے گھروں کو مسمار کرنے اور یروشلم اور مغربی کنارے میں سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھانے، اور بغیر مقدمے کے مشتبہ شدت پسندوں کو حراست میں رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
پیر کو نیتن یاہو نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اریٹریا کے ایک شہری کو گولی لگنے اور مشتعل ہجوم کی مارپیٹ سے ہلاکت کے بعد اسرائیلیوں کو خود ہی پرتشدد کارروائیاں کرنے سے گزیز کرنے پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسے غلطی سے ایک حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گولی ماری گئی تھی۔
اریٹریا نے اپنے شہری کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔