اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کے ’یونیورسل پیریوڈک ریویو‘ کے تحت منگل کے روز چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔
یہ ایک طریقہ کار ہے جہاں ملک ایک دوسرے کے حقوق انسانی کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔ اور اس حوالے سے سفارشات کرتے ہیں جن پر عمل درآمد کی پابندی نہیں ہوتی۔
جنیوا سے وائس آف امریکہ کے لئے اپنی رپورٹ میں لیزا شلائن بتاتی ہیں کہ ایغور اور تبتی باشندوں اور ہانگ کانگ میں مخالفین کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرنے پر مغربی جمہوری معاشروں کی جانب سے چین پر جو شدید نکتہ چینی ہوتی ہے، اس کے پیش نظر چین کے ریکارڈ کا سختی سے جائزہ لیا گیا۔
SEE ALSO: سال 2023 میں 779 صحافیوں کو جیل جانا پڑا، 547 اب بھی قید ہیں: رپورٹچین اس جائزے میں ایک ساٹھ رکنی وفد کے ساتھ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہوکر آیا تھا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں چینی سفیر چن شونے ان الزامات کو مسترد کیا کہ چین نے ایغوروں کے حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنے تمام لوگوں کے لئے ایک بہتر اور خوشگوار زندگی فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ سال کی مسلسل سخت محنت کے بعد چین نے اٹھارہ کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال لیا ہے۔
ایک مترجم کے توسط سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کے تمام 56 نسلی گروہ برابر ہیں اور انار کے دانوں کی طرح باہم جڑے ہوئے ہیں۔
چین کے وفد نے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامیوں کے خلاف حکومت کی سخت کارروائیوں کے لئے بین الاقوامی تنقید کو بھی مسترد کردیا۔ ہانگ کانگ میں انتظامیہ کے چیف سیکریٹری چین کواک کی ایرک نے مخالفین پر، پرتشدد رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا۔ جس سے بقول ان کے خطے کے امن اور سیکیورٹی کے لئے خطرہ پیدا ہو گیا۔
انکا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی قانون پر عمل در آمد سے سماجی خلل اندازی اور خوف کے دن ختم ہو گئے۔ استحکام قائم ہو گیا اور امن و امان بحال ہو گیا۔
ہر ملک کا پانچ سال یا اس سے زیادہ مدت بعد حقوق انسانی کونسل کی جانب سےجائزہ لیا جاتا ہے۔ دو ہزار اٹھارہ کے بعد یہ چین کا پہلا ریویو تھا۔
کانفرنس میں شریک مغربی جمہوریتیں ، چین کی کامیابیوں کے بارے میں ’سب اچھا‘ کی رپورٹ کو شک کی نظر سے دیکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنی تشویش کے بارے میں بات کی۔
SEE ALSO: طالبان نے خواتین پر محرم کے بغیر باہر نکلنے پر پابندیاں بڑھا دیں، اقوامِ متحدہجنیوا میں اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر مشعل ٹیلر نے ان تمام لوگوں کی رہائی کے لئے کہا، جن کو من مانی کارروائیوں میں پکڑا گیا ہے۔ انہوں نے پورے چین میں اذیت رسانی اور ظلم و جبر ختم کرنے کے لئے بھی کہا۔
انہوں نے مزید کئی سفارشات کیں۔
انہوں نے کہا خواتین، ایل جی بی ٹی کیو سے تعلق رکھنے والے افراد، مزدوروں اور نقل وطن کر کے آنے والے مزدوروں کے خلاف جن میں ہانگ کانگ اور مکاؤ شامل ہیں، جبر کی کارروائیاں ختم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا اقوام متحدہ کو کسی رکاوٹ کے بغیر بامعنی رسائی دی جائے خاص طور سے سنکیانگ اور تبت میں۔ انہوں نے کہا ہم سنکیانگ میں جاری نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی اور بیرون ملک مقیم افراد کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
جس وقت اندر یہ کارروائی جاری تھی، حقوق انسانی کے متعدد گروپ اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر چین کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔