نوجوان ماحولیاتی نقصان پرحکام کے خلاف مقدمہ دائر کرسکتے ہیں، اقوام متحدہ

امریکی ریاست مونٹانا میں ماحولیات کے سر گرم نوجوان کارکن ماحولیات کےایک مقدمے کا فیصلہ اپنے حق میں ہونے کے بعد خوشی کا اظہار کرر ہے ہیں، فوٹو اے پی، 20 جون 2023

اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے پہلی بار پیر کے روز کہا ہے کہ تمام بچوں کو صاف اور صحت مند ماحول کا حق حاصل ہے جس سے نوجوانوں کے ان دلائل کو تقویت ملی ہے کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کی بنیاد پر حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک نگران ادارے نے انسانی حقوق کے ایک اہم بین الاقوامی معاہدے کی ایک تازہ تشریح جاری کرتے ہوئے یہ تعین کیا ہے کہ یہ معاہدہ بچوں کے لئے ایک صحت مند ماحول کی ضمانت دیتا ہے ۔ ادارے نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے ملکوں پر آلودگی اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے عوامل سے نمٹنے کی ذمہ داری عائد ہے ۔

بچوں کے حقوق کے کنونشن پر عمل درآمد پر نظر رکھنے والی کمیٹی نے ، جو 18 غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل ہے ، معاہدے کی ایک نئی وضاحت فراہم کی ہے ،جس میں دنیا کے تقریباً تمام ملکوں کو فریق قرار دیا گیا ہے ۔

پینل نے کہا کہ اس نے اپنے نتیجے تک پہنچنے کے لیے حکومتوں ، سول سوسائٹی اور خاص طور پر بچوں سے مشاورت کی تھی ۔ 121 ملکوں کے تمام عمروں کے 16 ہزار بچوں نے تبصرے فراہم کیے جن میں ماحولیاتی بگاڑ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے ان کی زندگیوں اور کمیونٹیز پر منفی اثرات کو بیان کیا گیا ۔

بچوں کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے کہا کہ ، ریاستوں کو چاہیئے کہ وہ بچوں کے حقوق کے احترام ، تحفظ اور تکمیل کے لئے ایک صاف ، صحت مند اور پائiدار ماحول کو یقینی بنائیں۔

نائیجیریا میں ایک ہیلتھ کلینک میں مائیں اپنے بچوں کے علاج کی منتظر ہیں ، فائل فوٹو

ماحولیاتی بگاڑ ، جس میں آب وہوا کے بحران کے اثرات شامل ہیں، ان حقوق سے لطف اندوز ہونے کو بری طرح متاثر کرتے ہیں ۔

تازہ ترین تجزیہ امریکی ریاست مونٹانا میں نوجوانوں کے ایک گروپ کے حق میں کئے گئے ایک تاریخی عدالتی فیصلے کے صرف چند ہی ہفتوں بعد سامنے آیا ہے ، ۔ اس گروپ نے امریکہ کی مغربی ریاستوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایک صاف ماحول کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔

اس فیصلے میں کہا گیا کہ اس ریاستی قانون نےجو معدنی ایندھن کے ترقیاتی اجازت ناموں کے اجرا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اثرات کو ملحوظ خاطر رکھنے میں رکاوٹ ڈالتا ہے ، ان حقوق کی خلاف ورزی کی ہے ۔

یہ فیصلہ حال ہی میں بہت سے مشہور مقدمات کے فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں وہ نوجوان شامل ہیں جو جنگلات کی کٹائی پر کولمبیا حکومت کے خلاف ایک مقدمہ جیت چکے ہیں ، اور وہ بچے شامل ہیں جن کے دائر کردہ ایک مقدمے کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے جرمنی کی ایک عدالت نے کاربن کے اخراج کے قانون کو مضبوط بنانے کا حکم دیا ۔

خود اقوام متحدہ کی کمیٹی نے گریٹا تھن برگ اور ماحولیات کے دوسرے 15 نوجوان سر گرم کارکنوں کے اس مقدمے کی سماعت کی تھی جس میں اس نے یہ طے کیا تھا کہ ممالک پر آب وہوا کی تبدیلی کے سر حد پارنقصان دہ اثرات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

سویڈن کی ماحولیات کی سر گرم کارکن ، گریٹا تھن برگ ، فائل فوٹو

ریاستیں جواب دہ ہیں

کمیٹی کی چئیر پرسن این سکلٹن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ،” اس نئے تجزیے سے ان نوجوانوں کو ایک نیا اور طاقتور ذریعہ فرا ہم ہو سکتا ہے جو اس قسم کے مقدمات سامنے لانا چاہتے ہیں ۔”

انہوں نے کہا کہ ” نوجوان اب ریاستوں کو درست کام کرنے اور انہیں آخر کار جواب دہ ٹھہرانے میں مدد کے لئے قانونی چارہ جوئی کے اس ہتھیار کو بذات خود استعمال کر سکتے ہیں ۔”

انہوں نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں نئی وضاحت اور راہنمائی “بہت زیادہ اور دور رس قانونی اہمیت کی حامل ہے ۔ “

1989 کے انسانی حقوق کے معاہدے میں صاف، صحت منداور پائیدار ماحول سے متعلق بچوں کے حقوق کو واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا ہے لیکن کمیٹی نے دلیل دی کہ یہ حق اس میں مضمر تھا اور ضمانت دیے گئے حقوق کی اس طویل فہرست سےبراہ راست منسلک تھا جن میں زندگی ، بقا اور ترقی کا حق شامل ہے ۔

اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنے عمومی تبصرے میں کہا کہ آب وہوا کی ہنگامی صورتحال، حیاتیاتی تنوع کے خاتمے، اور مستقل آلودگی پر مشتمل کرہ ارض کے بحران کی حد اور شدت ، بچوں کے لئے عالمی سطح کا ایک فوری اور منظم خطرہ ہے .

ماحولیات کی سر گرم کارکنان ، ہیلینا گوالنگا اور لوئسا ،19 جنوری 2023 کو ڈیو س میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ایک ڈسکشن کے دوران ، فائل فوٹو

آب وہوا اور بچوں کے حقوق کے ایک 17 سالہ سر گرم بھارتی کارکن ، کارتک نے کہا کہ ، ہماری آوازیں اہمیت رکھتی ہیں اور سنے جانے کی حقدار ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ نئی راہنمائی سے ہمیں ماحولیات اور آب وہوا کے بحران کے مقابلے کے لیے اپنے حقوق سمجھنے اور ان سے استفادہ کرنے میں مدد ملے گی ۔ کمیٹی کے نتائج دور رس ہیں اور یہ متعین کرتے ہیں کہ کنونشن ریاستوں کو ایسے ماحولیاتی نقصانات پیدا کرنے سے روکتا ہے جن سے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔

سکیلٹن نے کہا کہ ، ریاستوں کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ بچوں کی آوازوں کو اس وقت میز پر لایا جانا چاہئے جب بڑے فیصلے کئے جارہے ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکوں کو یہ یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ کاروبار قانون او ر ضابطوں کے دائرے میں انجام پائیں ۔ کمیٹی کو یہ متعین کرنے کے لئے درخواست کی جاسکتی ہے کہ آیا ممالک اس شعبے میں کمرشل سر گرمیوں کو مناسب طو ر پر ریگولیٹ کر رہے ہیں ۔

کمیٹی نے ماحول کو نقصان پہنچانے والی سر گرمیوں کے خلاف بچوں کے احتجاج کے حقوق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کنونشن ملکوں سے یہ تقاضا بھی کرتا ہے کہ وہ کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لئے کام کریں ، اور اپنی ذمہ داریوں کوپورا کرتے ہوئے آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کریں ۔

سکلٹن نے کہا کہ کمیٹی اس بات سے بھی متاثر ہوئی ہے کہ بچوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے بھی ماحول کے تحفظ کی ذمہ داری لیتے ہوئے قدم اٹھایا ہے ۔

( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)