عمر رسیدہ افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے: انتونیو گوترس

فائل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے جمعے کے روز کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر کے عمر رسیدہ افراد کے ذہن میں ڈر خوف بیٹھ گیا ہے، جن کی اموات کی شرح بڑھ چکی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ خاص طور پر وہ افراد جن کی عمریں 80 برس سے زیادہ ہے، ان کی اموات کی عالمی شرح پانچ گنا زیادہ ہے۔

عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ صحت کے خدشات کے علاوہ ''وبا کے نتیجے میں بڑی عمر کے لوگوں میں غربت کا شکار ہونے کا خدشہ بھی زیادہ ہے''، اور جہاں تک ترقی پذیر ملکوں کے عمر رسیدہ افراد کا تعلق ہے، ان کے لیے موجودہ حالات تباہ کن اثرات لائے ہیں۔

اس سلسلے میں، گوترس نے 16 صفحات پر مشتمل پالیسی وضع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس نے کس طرح سے بڑی عمر والے حضرات کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کی طرح عمر رسدہ افراد کو بھی صحت مند رہنے اور جینے کا حق حاصل ہے۔

سیکرٹری جنرل نے جمعرات کو اپنی اکہترویں سالگرہ منائی۔

انھوں نے کہا کہ ''میں خود بھی بڑی عمر والے افراد میں شامل ہوں۔ میں اپنی بوڑھی ماں کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ مجھے ذاتی طور پر وبا کی صورت حال پر انتہائی تشویش لاحق ہے، اور اس بات پر بھی تشویش ہے کہ کرونا ہماری برادریوں اور معاشروں کے لیے سنگین خدشات کی باعث ہے''۔

انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، بڑی عمر کے افراد کی دیکھ بھال اور بہبود کے کام کو یقینی بنایا جائے، جنھیں پہلے ہی تنہائی اور آنے جانے میں کئی ایک مشکلات درپیش رہتی ہیں۔

گوترس نے کہا کہ وبا سے نمٹنے کے اقدام کرتے وقت سماجی، معاشی اور انسانی ہمدردی کے تمام تقاضے پورے کیے جانے چاہئیں جن میں بڑی عمر کے افراد کی ضروریات کو مد نظر رکھا جائے، جن میں اکثریت خواتین کی ہوتی ہے۔ عمومی طور پر زندگی کے آخری ایام میں عمر رسیدہ لوگ غربت کا شکار ہوتے ہیں، جنھیں صحت کی دیکھ بھال کی سہولتوں تک رسائی نہیں ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ بڑی عمر کے لوگوں کو بے اختیار اور بیکار نہ سمجھا جائے، چونکہ آخری لمحات تک عمر رسیدہ افراد یہ کوشش کرتے ہیں کہ وہ خاندان کے لیے کارآمد رہیں، تعلیم، تدریس اور دوسروں کی دیکھ بھال کے کام سے وابستہ رہیں۔