اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں گزشتہ اپریل میں شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 6,000 سے زائد افراد ہلا ک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ کے مطابق یکے بعد دیگر ہونے والے عارضی جنگ بندی کے معاہدوں کے باجود روس کے حمایت یافتہ باغیوں اور یوکرین کی حکومت کے درمیان لڑائی ہلاکتوں میں اضافے کا سبب ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں لڑائی میں اضافے سے مخالف سمتوں سے ہونے والی گولہ باری میں پھنسی ہوئی مقامی آبادی کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھاری اور جدید ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے بین الاقوامی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نائب سیکرٹری جنرل آیوان سیمونوک نے کہا کہ تمام فریق کئی راکٹ فائر کرنے والا نظام استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے 24 جنوری کو ماریوپول کے قصبے پر روس نواز باغیوں کے حملے میں دو بچوں سمیت 31 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
روس، یوکرین، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے گزشتہ ماہ ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت مشرقی یوکرین میں لڑائی والے علاقوں سے بھاری اسلحے کو پیچھے ہٹانا تھا۔ لیکن اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات بھی آئے روز موصول ہوتی رہتی ہیں۔