تارکین وطن کا سفر محفوظ بنایا جائے: بان کی مون

فائل

اُنھوں نے کہا کہ بہتر زندگی کی تلاش کے لیے سینکڑوں لوگ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سےیورپی ملکوں کا رُخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے یہ خطرناک سفر کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے یورپی پارلیمانی ارکان پر زور دیا ہے کہ دنیا میں تنازعات، مظالم اور غربت زدہ علاقوں سے جان پر کھیل کر بھاگ نکلنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی حمایت کی جائے۔

اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں 47 رکنی کونسل آف یورپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مسٹر بان نے پناہ گزینوں کی حالت زار، سیاسی پناہ لینے والوں اور تارکین وطن، جو خصوصی طور پر بحیرہ روم اور انڈمان اور ساتھ ہی خلیج بنگال میں کے حالات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

بقول اُن کے، ’میں آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ اُن لوگوں کے تحفظ اور حقوق کی وکالت کریں جو تنازع، مظالم اور غربت کا شکار ہیں، یا باعزت روزگار تک اُن کی رسائی نہیں ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے، یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے کہ زیادہ جانیں ضائع ہونے سے پہلے اقدام کریں۔ یہی وجہ ہے کہ ترک وطن اور نقل مکانی کے حوالے سے یورپ کو محفوظ، باقاعدہ اور باضابطہ طریقہ کار وضع کرنے پر غور کرنا چاہیئے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ بہتر زندگی کی تلاش کے لیے سینکڑوں لوگ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سےیورپی ملکوں کا رُخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے یہ خطرناک سفر کرتے ہیں۔

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اس سال بحیرہ روم میں تقریباً 1800 تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں؛ جب کہ سمندری سفر کرکے 51000 افراد یورپ پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 30500 اٹلی کے راستے گئے ہیں۔