اقوام متحدہ، اور جی سیون ممالک نے یوکرین پر روسی حملوں کو ایسے میں ممکنہ جنگی جرائم قرار دے دیا ہے جب روسی افواج نے منگل کو یوکرین پر مزید میزائلوں اور گولہ باری سے لیس ڈرونز کی یلغار کردی جس سے بڑے پیمانے پر حملوں میں دو دنوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے روسی حملوں کو "خاص طور پر چونکا دینے والا" اور ممکنہ جنگی جرم قرار دیا۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رہنماؤں نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک "جتنا وقت لگے گا یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہیں گے ۔"
ادھر امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کےفوجی اتحاد نیٹو نے منگل کو کہا کہ اس کے رکن ممالک روس کی جانب سے یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافے اور مغرب کے خلاف دھمکیوں میں اضافے کے بعد اہم تنصیبات کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس " کے مطابق روس نے پچھلے ہفتے کے آخر میں ہونے والے دھماکے کے جواب میں یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے ۔ دھماکے سے روس کو جزیرہ نما کریمیا سے ملانے والے ایک پل کو نقصان پہنچا،۔ماسکو نے سن 2014 میں کریمیا سے الحاق کر لیا تھا۔
روسی حملوں کے بعد یوکرین کے حکام نے رہائشیوں کو مشورہ دیا کہ وہ توانائی کو محفوظ کریں اور پانی کا ذخیرہ کریں۔ پیر کے روز دارالحکومت اور دیگر علاقوں میں حملوں نے بجلی کی فراہمی میں خلل پڑا۔
Your browser doesn’t support HTML5
یوکرین کے صدر و لودیمیر زیلنسکی نے منگل کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سات صنعتی طاقتوں کے گروپ کے رہنماؤں سے خطاب کیا۔ میٹنگ کے بعد رہنماؤں نے کہا کہ ان کے ملک "جتنا وقت لگے گا یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہیں گے۔"
اس سے قبل یوکرین کے صدر زیلنسکی نے منگل کے روز گروپ آف سیون ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کو روس کو روکنے کے لیے فضائی دفاعی صلاحیت فراہم کریں۔
دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے شہروں پر میزائلوں حملے کے بعد بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے ماسکو پر سخت نئی پابندیوں کا مطالبہ کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ با ت چیت کو پھر سے مسترد کردیا۔
زیلنسکی نے جی سیون کے رہنماؤں کے ورچوئل اجلاس میں بات کرتے ہوئے یوکرین-بیلاروس کی سرحد پر بین الاقوامی مشن کی حمایت کرنے پر زور دیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ بیلاروس ماسکو کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔ بیلاروس نے کہا کہ اس نے پیر کے روز اپنے فوجیوں کو یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب روسی افواج کے ساتھ تعینات کرنے کا حکم دیا ہے اور اپنی "جنگی تیاری" کا اندازہ لگانے کے لیے مشق بھی شروع کر دی ہے۔
ہے۔ بیلاروس نے روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے لیکن ابھی تک اس نے اپنی فوجیں یوکرین کی سرحد پار نہیں بھیجی ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ ان کے ملک کو "ڈرایا نہیں جا سکتا"۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ خوف پیدا کرنے کے بجائے، روسی حملوں نے "پوری دنیا کو(اس معاملے کا) نوٹس لینے" پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یوکرینی مسلح افواج کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا: "ہم میدان جنگ کو دشمن کے لیے مزید تکلیف دہ بنائیں گے۔"
گزشتہ ماہ جنگ کی رفتار نے ان خدشات کو جنم دیا کہ ماسکو میدان جنگ کو وسیع کر سکتا ہے اور یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا سہارا لے سکتا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کو اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو صرف اس صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرے گا جب روسی ریاست کو جلد تباہی کا سامنا کرنا پڑے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ کریملن یعنی روسی حکومت کے ارادوں کے بارے میں غلط قیاس آرائیوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق روس کے کیف اور دیگر علاقوں میں فضائی حملے سے سائرن بج گئے جبکہ لویو کے میئر نے بتایا کہ وہاں میزائل حملے سے بجلی اور پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ روس کے حملے "ہو سکتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دشمنی کے طرز عمل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو"۔
ترجمان نے کہا :"جان بوجھ کر شہریوں اور شہری اشیاء کے خلاف حملوں کی ہدایت کرنا ایسی چیزیں ہیں جو فوجی مقاصد نہیں ہیں، جنگی جرم کے مترادف ہے۔"
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ روس توانائی کی تنصیبات کومنصوبے کے تحت نشانہ بنا رہا ہے۔ ایک ٹویٹ میں کولیبا نے کہا:"یہ جنگی جرائم ہیں جن کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور ان کا مقصد شہریوں کے لیے ’’ناقابل برداشت حالات‘‘ پیدا کرنا ہے۔