اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کرتےہوئے گروہ کے سربراہ اور یمن کے سابق صدر کے بیٹے کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔
پندہ رکنی سلامتی کونسل نے منگل کو اپنے اجلاس میں اردن اور خلیجی عرب ریاستوں کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو 14 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کرلیا۔ کونسل کے مستقل رکن روس نے قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد کی منظوری کے بعد سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں روس کے سفیر وٹالے چرکن نے کہا کہ روس نے قرارداد میں یمن تنازع کے تمام فریقین سے فوری جنگ بندی اور امن مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے عرب ملکوں نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
روسی سفیر نے کہا کہ ان کے ملک نے مطالبہ کیا تھا کہ اسلحے کی فراہمی پر پابندی کی قرارداد کو مزید موثر بنایا جائے کیوں کہ سب جانتے ہیں کہ یمن ہتھیاروں سے بھرا پڑا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کی جانب سے منگل کو منظور کی جانے والی قرارداد کو یمن میں جاری محاذ آرائی میں اضافے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
قرارداد کے ذریعے سلامتی کونسل نے یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے بیٹے اور صدر کے محافظ فوجی دستے 'ری پبلکن گارڈز' کے سابق سربراہ احمد صالح اور شیعہ باغی گروہ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی کے دنیا بھر میں موجود اثاثے منجمد کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔
اس سے قبل سلامتی کونسل گزشتہ سال نومبر میں سابق صدر علی عبداللہ صالح اور حوثی تحریک کے دو مرکزی رہنماؤں – عبدالخالق الحوثی اور عبداللہ یحیٰ الحاکم کو پہلے ہی 'بلیک لسٹ' کرچکی ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں مذکورہ پانچوں شخصیات اور ان کی نمائندگی کرنے والے یا ان کی ہدایات پر یمن میں سرگرم تمام افراد کو ہر طرح کے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کی ہے۔
قرارداد میں حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگ بند کرکے دارالحکومت صنعا سمیت ان تمام علاقوں سے دستبردار ہوجائیں جن پر انہوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔
قرارداد میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے "یمن کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات بشمول حوثی تحریک کی کارروائیوں کی حمایت کرنے" پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
سابق صدر صالح کے حامی فوجی دستے حوثی باغیوں کے ہمراہ یمن کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت کے خلاف گزشتہ سال ستمبر سے بغاوت پر ہیں اور انہوں نے ملک کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔