عرب لیگ نے کہاہے کہ وہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم اور اس کے پاس اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت ہو ۔
یہ فیصلہ ہفتے کے روز دوحہ میں ایک اجلاس کے دوران کیا گیاجس میں فلسطینی راہنما محمود عباس بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں مسٹر عباس نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اگر اسرائیل ان کے ساتھ وسیع تر بنیادوں پر مذاکرات شروع نہیں کرتا تو بھی اقوام متحدہ کو ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلینا چاہیے۔
امریکی سرپرستی میں ہونے والے اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کاشکار چلے آرہے ہیں۔
پچھلے ہفتے اپنی ایک پالیسی تقریر میں امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست اور اسرائیل کی سرحدیں زمین کے باہمی تبادلے کے سمجھوتے کے ساتھ1967ء کی چھ روزہ اسرائیل عرب جنگ سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم کی جائیں۔
تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ ستمبر میں فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی اپیل ایک غلطی ہوگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے یہ کہتے ہوئے صد ر اوباما کی تجویز مسترد کردی ہے کہ 1967ء کی سرحدوں کا تحفظ ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں درجنوں یہودی بستیاں اسرائیلی حدود سے خارج ہوجائیں گی۔
انہوں نے یروشلم کی کسی تقسیم سے بھی انکار کردیا۔