یروشلم میں نئی بستیوں کی تعمیر روکی جائے: بان کی مون

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اس اعلان پر ’سخت تشویش‘ ہے، جس میں مشرقی یروشلم میں 2500 مکانات کی تعمیر کے لیے کہا گیا ہے، جس علاقے کو فلسطینی مستقبل میں تشکیل پانے والے ملک کا دارالحکومت بنانے کے خواہاں ہیں

مشرقی یروشلم میں نئی بستیوں کی تعمیر کی اجازت دینے پر، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون نے اسرائیل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدہ طے کریں۔

وہ اسرائیلی قائد سے بات چیت کے لیے یروشلم گئے ہوئے تھے۔

اُن کی ملاقات سے ایک ہی روز قبل، جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے عالمی برادری نے 5.4 ارب ڈالر امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

جولائی اور اگست میں حماس کے شدت پسندوں اور اسرائیل کے درمیان 50 دِن تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے دوران، فلسطینی علاقے کا ایک وسیع رقبہ تباہ ہوا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں پابندیوں میں کی جانے والی نرمی کا خیرمقدم کیا، جو جنگ بندی کے سمجھوتے کا ایک حصہ ہے۔


تاہم، بان کی مون نے کہا کہ اُنھیں اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اس اعلان پر ’سخت تشویش‘ لاحق ہے جس میں مشرقی یروشلم میں 2500مکانات کی تعمیر کے لیے کہا گیا ہے، جس علاقے کو فلسطینی اپنے آئندہ کے ملک کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ بستیاں ’بین الاقوامی قانون کی سریح خلاف ورزی ہیں‘، اور مسٹر نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں۔

اسرائیلی رہنما نے مسٹر بان سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی طرف سے اقوام متحدہ میں لیے جانے والی یکطرفہ اقدامات سے روکیں، جو، بقول اُن کے، باہمی مذاکرات کے ذریعے امن سمجھوتے طے کرنے کی راہ میں ’حائل‘ ہوتے ہیں۔