شمالی کوریا اور اقوام متحدہ نے تواتر کے ساتھ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ہفتہ کو بتایا کہ یہ تازہ پیش رفت اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے پیانگ یانگ کے حالیہ دورے کے نتیجے میں رونما ہوئی ہے۔
عالمی ادارے کے نائب سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور جیفری فیلٹمین نے رواں ہفتے کی شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے وزیرخارجہ ری یوئنگ ہو اور نائب وزیرخارجہ پھک میونگ گک سے ملاقاتیں کی تھیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق فیلٹمین کا دورہ شمالی کوریا اور اقوام متحدہ کے مابین "ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔"
یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا جب امریکہ اور جنوبی کوریا نے اب تک کی اپنی سب سے بڑی سالانہ مشترکہ فضائی مشقیں کی ہیں۔
شمالی کوریا کے مطابق وہ ان مشقوں کو امریکہ کی طرف سے اس ملک پر "اچانک پیشگی جوہری حملے کا منصوبہ تصور کرتا ہے۔"
لیکن امریکہ اور جنوبی کوریا کی ان مشقوں سے ایک ہفتہ قبل شمالی کوریا نے اپنے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو کہ ماہرین کے بقول امریکہ تک رسائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیانگ یانگ نے اقوام متحدہ کے عہدیدار سے ہونے والی ملاقاتوں میں اس بات کو اجاگر کیا کہ جزیرہ نما کوریا میں موجودہ "کشیدہ صورتحال کا ذمہ دار کلی طور پر امریکہ اور اس کی مخاصمانہ پالیسی ہے۔"
فیلٹمین 2010ء کے بعد سے شمالی کوریا کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عہدیدار تھے۔