دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے لیے ہونے والی الگ کوشش کے ناقدین کو چاہیئے کہ وہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھنے دیں۔
اقوام متحدہ اور ایران نے تہران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں معاملات کو حل کرنے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے لیے ہونے والی الگ کوشش کے ناقدین کو چاہیئے کہ وہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھنے دیں۔
جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ یوکیا آمانو اور جوہری اُمور سے متعلق ایران کے اعلٰی ترین عہدیدار علی اکبر صالحی کے درمیان پیر کو ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ایسی حکمتِ عملی سامنے آئی جس کی مدد سے اقوام متحدہ کا عملہ جوہری تنصیبات بشمول یورینیم کی ایک کان کا بہتر انداز میں معائنہ کر سکے گا۔
آئی اے ای اے نے گزشتہ دو برسوں سے اپنی توجہ ایران کے ساتھ کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے جس کے تحت دستاویزات، عملے اور جوہری پروگرام سے متعلق تنصیبات تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
دریں اثنا امریکی وزیرِ خارجہ نے پیر کو ابو ظہبی کے دورے کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت تمام ناقدین کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین مذاکرات میں تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی اس منصوبے پر متحد ہیں جو ہفتہ کو جنیوا میں ایرانی مصالحت کاروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا، لیکن ایران نے فی الوقت اس کو قبول نہیں کیا۔
عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران ایسی سرگرمیاں معطل کرنے پر راضی ہو جائے جو اس کو جوہری ہتھیار تیار کرنے میں مدد دے سکتی ہیں، اور اس کے بدلے میں ایران کے خلاف عائد کی گئی بعض تعزیرات میں نرمی کر دی جائے گی۔ اس سلسلے میں بات چیت کا عمل آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہو گا۔
ایران کے نئے صدر حسن روحانی نے اتوار کو پارلیمان کو بتایا تھا کہ بین الاقوامی مصالحت کاروں کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا جن میں ملک میں یورینیم کی افژودگی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے لیے ہونے والی الگ کوشش کے ناقدین کو چاہیئے کہ وہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھنے دیں۔
جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ یوکیا آمانو اور جوہری اُمور سے متعلق ایران کے اعلٰی ترین عہدیدار علی اکبر صالحی کے درمیان پیر کو ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ایسی حکمتِ عملی سامنے آئی جس کی مدد سے اقوام متحدہ کا عملہ جوہری تنصیبات بشمول یورینیم کی ایک کان کا بہتر انداز میں معائنہ کر سکے گا۔
آئی اے ای اے نے گزشتہ دو برسوں سے اپنی توجہ ایران کے ساتھ کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے جس کے تحت دستاویزات، عملے اور جوہری پروگرام سے متعلق تنصیبات تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
دریں اثنا امریکی وزیرِ خارجہ نے پیر کو ابو ظہبی کے دورے کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت تمام ناقدین کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین مذاکرات میں تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی اس منصوبے پر متحد ہیں جو ہفتہ کو جنیوا میں ایرانی مصالحت کاروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا، لیکن ایران نے فی الوقت اس کو قبول نہیں کیا۔
عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران ایسی سرگرمیاں معطل کرنے پر راضی ہو جائے جو اس کو جوہری ہتھیار تیار کرنے میں مدد دے سکتی ہیں، اور اس کے بدلے میں ایران کے خلاف عائد کی گئی بعض تعزیرات میں نرمی کر دی جائے گی۔ اس سلسلے میں بات چیت کا عمل آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہو گا۔
ایران کے نئے صدر حسن روحانی نے اتوار کو پارلیمان کو بتایا تھا کہ بین الاقوامی مصالحت کاروں کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا جن میں ملک میں یورینیم کی افژودگی بھی شامل ہے۔