اقوام ِمتحدہ میں قدرتی آفات سے متعلق شعبے کی اعلی اہلکار مارگریٹا واہلسٹروم کا کہنا ہے کہ گذشتہ 100 برسوں کے مقابلے میں۔ ہماری آج کی دنیا بڑے طوفانوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ بہتر طور پر تیار ہے۔
دوسری طرف، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب یہ ہیبت ناک طوفان ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر 20 برس بعد آتے ہیں، جبکہ پہلے یہ شرح نسبتاً بہت کم تھی۔
اقوام ِ متحدہ میں قدرتی آفات سے متعلق شعبے کی اعلی اہلکار مارگریٹا واہلسٹروم نے نیو یارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، ’ہماری آج کی دنیا میں وہ سب کچھ ہو رہا ہے جو کہ آج سے 10 برس پہلے نہیں ہوتا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر ملک اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرے‘۔
بیلجیئم میں قدرتی آفات سے متعلق ایک ادارے کے مطابق، 1983ء سے 1992ء تک سال میں اوسطاً قدرتی آفات کے 147 واقعات پیش آتے تھے، جبکہ گذشتہ 10 برسوں میں یہ تعداد بڑھ کر 306 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام ِ متحدہ کی اہلکار کی جانب سے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب 26 دسمبر کو بحر ِہند میں آنے والے سونامی کے 10 برس مکمل ہوئے ہیں۔ سونامی کے ہولناک واقعے میں کم از کم 220,000 ہلاکتیں ہوئی تھیں، جبکہ اربوں ڈالروں کا نقصان بھی ہوا تھا۔
مگر اس کے بعد دنیا میں سونامی کی وارننگ دینے والا سسٹم بنایا گیا جس کے مراکز بھارت، انڈونیشیاء اور آسٹریلیا میں قائم کیے گئے اور یہ سینٹرز سونامی کے خطرے کے حوالے سے پیشگی خبردار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔