رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 1.3 ارب افراد کو بجلی کی سہولت تک رسائی حاصل نہیں اور ان میں سے دو تہائی محض 10 ممالک میں رہائش پذیر ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا پیسیفک نے متنبہ کیا ہے کہ توانائی کے نسبتاً سستے ذرائع کی عدم دستیابی پائیدار ترقی کے عمل میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ بجلی، گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع کے بلند نرخ اور ان سہولتوں کی دستیابی میں تعطل ترقی کے مجموعی عمل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں کیوں کہ یہ سہولتیں گھریلو اور تجارتی دونوں اعتبار سے انتہائی اہم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 1.3 ارب افراد کو بجلی کی سہولت تک رسائی حاصل نہیں اور ان میں سے دو تہائی محض 10 ممالک میں رہائش پذیر ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ میں توانائی اور اس کے استعمال سے متعلق پالیسیوں پر نظرِ ثانی کے عمل میں آبادی کی شرح میں اضافے اور اقتصادی پیداوار جیسے عوامل کو ملحوظ خاطر رکھنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے گزشتہ ماہ ملک میں جوہری توانائی کے سب سے بڑے منصوبے پر تعمیراتی کام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی حکومت طویل المدت منصوبوں پر کام کر رہی ہے، جن میں ایندھن سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر کے علاوہ ہوا، شمسی توانائی اور دیگر ذرائع سے بجلی کا حصول بھی شامل ہے۔
حکمران مسلم لیگ (ن) کے رہنما بجلی و قدرتی گیس کی کمی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کی اُن کے بقول ناقص اور ذاتی مفاد پر مبنی پالیسیوں کو ٹھراتے ہیں۔
کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ بجلی، گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع کے بلند نرخ اور ان سہولتوں کی دستیابی میں تعطل ترقی کے مجموعی عمل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں کیوں کہ یہ سہولتیں گھریلو اور تجارتی دونوں اعتبار سے انتہائی اہم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 1.3 ارب افراد کو بجلی کی سہولت تک رسائی حاصل نہیں اور ان میں سے دو تہائی محض 10 ممالک میں رہائش پذیر ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ میں توانائی اور اس کے استعمال سے متعلق پالیسیوں پر نظرِ ثانی کے عمل میں آبادی کی شرح میں اضافے اور اقتصادی پیداوار جیسے عوامل کو ملحوظ خاطر رکھنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے گزشتہ ماہ ملک میں جوہری توانائی کے سب سے بڑے منصوبے پر تعمیراتی کام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی حکومت طویل المدت منصوبوں پر کام کر رہی ہے، جن میں ایندھن سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر کے علاوہ ہوا، شمسی توانائی اور دیگر ذرائع سے بجلی کا حصول بھی شامل ہے۔
حکمران مسلم لیگ (ن) کے رہنما بجلی و قدرتی گیس کی کمی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کی اُن کے بقول ناقص اور ذاتی مفاد پر مبنی پالیسیوں کو ٹھراتے ہیں۔