اقوامِ متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے صدر بشار الاسد کی حکومت اور اس کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے مقدمات عالمی عدالت میں چلانے کی سفارش کی ہے۔
واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کی جانب سے شام میں جاری خانہ جنگی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے صدر بشار الاسد کی حکومت اور اس کے خلاف لڑنے والے باغیوں، دونوں کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے مقدمات عالمی عدالت میں چلانے کی سفارش کی ہے۔
گزشتہ سال تشکیل دیے جانے والے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رکن کارلا ڈیل پینٹو نے پیر کو جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شام میں فریقین کی جانب سے مخالفین کے قتل اور ان پر تشدد سمیت انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں پر فوری تادیبی کاروائی کرے۔
تحقیقاتی کمیشن کے مطابق اس کی تازہ ترین رپورٹ تشدد کا شکار ہونےو الے 400 سے زائد افراد اور ان واقعات کے عینی شاہدین کے انٹرویوز پر مشتمل ہے جو اب شام سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
کمیشن کی یہ رپورٹ جنوری کے وسط میں مکمل ہونےو الے گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں شام میں پیش آنے والے حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ خیال رہے کہ کمیشن کے ارکان کو شام میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے سرکاری افواج اور مسلح باغیوں کی صفوں میں موجود ایسے افراد کا پتا لگایا ہے جو شام میں ہونے والے جنگی جرائم کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔
کمیشن کی نئی رپورٹ میں دونوں فریقین پر کڑی تنقید کی گئی ہے لیکن صدر اسد کی حکومت کو ان جرائم کا زیادہ ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری افواج اور اس کے حامی مسلح گروہ مخالفین کے قتل، ان پر تشدد، اغوا اور املاک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی بھی اسی نوعیت کے جنگی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
کمیشن آئندہ ماہ ان افراد اور اداروں کے ناموں پر مشتمل خفیہ فہرست اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق دفتر میں جمع کرائے گا جن پر کمیشن کو شام میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
کمیشن کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں پیش کی جانےو الی مشتبہ شامی ملزمان کے ناموں پر مشتمل یہ تیسری فہرست ہوگی جس کے مندرجات حسبِ سابق ذرائع ابلاغ کو جاری نہیں کیے جائیں گے۔
گزشتہ سال تشکیل دیے جانے والے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رکن کارلا ڈیل پینٹو نے پیر کو جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شام میں فریقین کی جانب سے مخالفین کے قتل اور ان پر تشدد سمیت انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں پر فوری تادیبی کاروائی کرے۔
تحقیقاتی کمیشن کے مطابق اس کی تازہ ترین رپورٹ تشدد کا شکار ہونےو الے 400 سے زائد افراد اور ان واقعات کے عینی شاہدین کے انٹرویوز پر مشتمل ہے جو اب شام سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
کمیشن کی یہ رپورٹ جنوری کے وسط میں مکمل ہونےو الے گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں شام میں پیش آنے والے حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ خیال رہے کہ کمیشن کے ارکان کو شام میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے سرکاری افواج اور مسلح باغیوں کی صفوں میں موجود ایسے افراد کا پتا لگایا ہے جو شام میں ہونے والے جنگی جرائم کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔
کمیشن کی نئی رپورٹ میں دونوں فریقین پر کڑی تنقید کی گئی ہے لیکن صدر اسد کی حکومت کو ان جرائم کا زیادہ ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری افواج اور اس کے حامی مسلح گروہ مخالفین کے قتل، ان پر تشدد، اغوا اور املاک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی بھی اسی نوعیت کے جنگی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
کمیشن آئندہ ماہ ان افراد اور اداروں کے ناموں پر مشتمل خفیہ فہرست اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق دفتر میں جمع کرائے گا جن پر کمیشن کو شام میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
کمیشن کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں پیش کی جانےو الی مشتبہ شامی ملزمان کے ناموں پر مشتمل یہ تیسری فہرست ہوگی جس کے مندرجات حسبِ سابق ذرائع ابلاغ کو جاری نہیں کیے جائیں گے۔