اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے افریقی نژاد افراد کے خلاف نسل پرستی کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مکمل خاتمے، اس میں ملوث افراد کو جواب دہ ٹھہرانے اور متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ہائی کمشنر کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کی ہدایت گزشتہ سال جون 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے سلسلے میں انسانی حقوق کی کونسل نے کی تھی۔
اس رپورٹ میں جارج فلائیڈ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ سیاہ فام جارج فلائیڈ کی امریکی ریاست منی ایپلس میں ایک پولیس افسر کی تحویل میں ہلاکت کے واقعہ نے نہ صرف امریکہ بلکہ دیگر ملکوں کو بھی متاثر کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں چلنے والی تحریکوں ، مثلاً ' بلیک لائیوز میٹر' اور نسلی بنیادوں پر انصاف کے لیے کئے جانے والے مطالبات نے، اس مسئلے کو بہت سے ملکوں کے سیاسی ایجنڈے پر نمایاں کر دیا۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدے داروں کے ہاتھوں 190 سے زیادہ ہلاکتوں کی جانچ پرکھ کی، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکہ سے تھا، تاہم ان میں یورپ اور جنوبی امریکہ کے بھی بہت سے ممالک شامل تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں قانون کی حکمرانی، مساوات اور امتیازی رویوں کی روک تھام کے امور کے شعبے کی سربراہ مونا رشماوی کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو تمام ملکوں میں اس طرح کے واقعات میں حیرت انگیز مماثلت کا پتا چلا، جس میں وہ مشکلات بھی شامل ہیں جن کا سامنا متاثرہ خاندانوں کو انصاف تک رسائی کے لیے کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جرائم اور دوسرے تعصبات کی بنیاد پر افریقی پس منظر رکھنے والوں سے منسلک پریشان کن رویے دیکھنے کو ملے جو قانون نافذ کرنے والے افراد اور نظامِ انصاف کے ان کے ساتھ رابطوں کے انداز کو ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سی ریاستوں میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی نسلی بنیاد کی وجہ سے بطور خاص ایسے امتیازی رویوں کا ہدف بنے ہیں۔
رشماوی کا کہنا ہے کہ اس تعصب کو بنیاد بنا کر شناخت کی جانچ پرکھ ، روک کر پوچھ گچھ اور تشدد آمیز رویے اختیار کئے جاتے ہیں، جن میں شدید طور پر زخمی کیا جانا اور ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ جب ایسے واقعات میں ہلاکتوں کی تحقیقات کی جاتی ہیں تو نسلی امتیاز، روایتی اور ادارہ جاتی تعصب کو شاذ و نادر ہی مدنظر رکھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کا واقعہ ایک استثنائی معاملہ ہے جس میں کسی عہدے دار کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
رشماوی کا کہنا تھا کہ ہمارے تفتیش کاروں کو نسلی امتیاز کے خلاف مظاہروں میں غیر ضروری اور غیر مناسب طاقت کے استعمال کی بہت سی قابل بھروسہ شکایات ملی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ ہم کچھ ریاستوں میں مظاہروں کی نگرانی کے لیے فوج اور فوجی طریقہ کار کے استعمال پر خاص طور پر فکرمند ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اور وہ لوگ جو نسل پرستی کے خلاف ہیں، ان کی آوازیں لازمی طور پر سنی جانی چاہیئں اور ان کے تحفظات کو پیش نظر رکھا جانا چاہیئے۔
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی ہائی کمشنر مشیل بیچلٹ نے ملکوں سے نسل پرستی سے ماوراء انصاف، برابری اور بروقت ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ۔