ایسے میں جب اقوام متحدہ غزہ کےلوگوں کے لیے امدادکی ترسیل پر کوئی جامع قرار داد پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس نے جمعرات کو جاری اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی ترسیل میں شدید کمی کی وجہ سے پانچ لاکھ ستر ہزار یعنی ایک چوتھائی آبادی فاقوں کا شکار ہے۔
عالمی ادارہ خوراک کے چیف اکانومسٹ نے کہا ہے کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں غزہ میں تقریباً ہر شخص بھوکا ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان اسی سطح پر جنگ جاری رہی اور خوراک کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو وہاں کی آبادی کو اگلے چھ ماہ میں ایک مکمل قحط کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ اور دوسرے اداروں کی جمعرات کو جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر کو جب سے اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں اپنی فضائی اور زمینی کارروائی شروع کی ہے وہاں خوراک کی انتہائی نا کافی مقدار کی ترسیل ہو سکی ہے جس کی وجہ سے اس وقت وہاں کی ایک چوتھائی آبادی فاقہ کشی کا سامنا کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں غزہ میں دس ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری اندھا دھند بمباری اور لڑائی کے بعد وہاں جاری انسانی ہمدردی کے بحران کو اجاگر کیا گیا ہے ۔
رپورٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق وہاں کے لوگوں کی بھوک کی صورتحال حالیہ برسوں میں افغانستان اور یمن کے تقریباً قحط کی صورتحال تک سے بدتر ہو چکی ہے ۔
اقوام متحدہ کے خوراک کے پروگرام کے چیف اکانومسٹ، عارف حسین نے کہا ہے ، صرف دو ماہ میں غزہ میں جس پیمانے پر اور جس تیزی سے سب کچھ ہوا ہے ایسی صورتحال انہوں نے کبھی نہیں دیکھی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شمالی غزہ سے حماس عسکری یت پسندوں کا صفایا کرنے کےآخری مراحل میں ہے لیکن جنوب میں ابھی کئی ماہ کی لڑائی ہو گی ۔
سات اکتوبر کو حماس کےاسرائیل پر ہلاکت خیز دھاوے اور وہاں سے لوگوں کو یرغمال بنانے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک لگ بھگ 20 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
SEE ALSO: ’ہمیں قید میں بوڑھا نہ ہونے دو‘ اسرائیلی یرغمالوں کی اپیلجب کہ غزہ کے 19 لاکھ رہائشی، یعنی 80 فیصد سے زیادہ آبادی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکی ہے اور اس وقت دس لاکھ سے زیادہ لوگ اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں کسمپرسی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے امدادی کارکنوں نے جمعرات کو شمالی غزہ کے دو ہسپتالوں کے دورے کے بعد "ناقابل برداشت" مناظر کی اطلاع دی ۔
انہوں نے بتایا کہ بغیر کسی علاج کے بستروں پر پڑے زخمی پانی پانی پکار رہے تھے ، چند ایک باقی رہ جانے والے ڈاکٹروں او ر نرسوں کے پاس کوئی طبی سامان نہیں تھا اور لاشیں صحن میں قطاروں میں پڑی تھیں۔
جمعرات کو بمباری اور لڑائی جاری رہی لیکن غزہ میں مسلسل دوسرے دن بھی انٹر نیٹ اوردوسری کمیونی کیشنز کاسلسلہ منقطع تھا۔ تازہ ترین تشدد کی تفصیلات کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ غزہ پر زمینی حملے میں اس کے 137 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں ۔ اس نے شواہد فراہم کیے بغیر کہا ہے کہ لگ بھگ 7000 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل غزہ میں اموات کا الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ رہائشی علاقوں میں لڑتے ہوئےشہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔