ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے ایڈز کا علاج بہت مہنگا تھا جس کی قیمت دس ہزار ڈالر فی سال تھی مگر اب ایڈز کی ادویات کی سالانہ قیمت 140 ڈالر سالانہ ہے۔
واشنگٹن —
اقوام ِ متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے کی جانب سے شائع کی گئی نئی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایڈز کے مرض کی روک تھام میں مدد ملی ہے اور مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی برسوں میں دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں تقریباً 30٪ کمی دیکھنے میں آئی ہے جن میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ اعداد و شمار اقوام ِمتحدہ کے پروگرام برائے ایڈز کی جانب سے جاری کیے گئے۔
امریکہ کے قومی ادارہ ِصحت کے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی گذشتہ تین دہائیوں سے ایڈز کے مرض کے تدارک کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے ایڈز کے مرض کی روک تھام کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ، ’ہمیں اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ جب ہم ایڈز کے مریض کا علاج کرتے ہیں تو یہ علاج نہ صرف مریض کی زندگی بچاتا ہے بلکہ اس بات کا امکان بھی بہت کم ہو جاتا ہے کہ ایڈز سے متاثرہ مریض سے یہ وائرس اس کے ساتھی تک منتقل ہو‘۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے ایڈز کا علاج بہت مہنگا تھا جس کی قیمت دس ہزار ڈالر سالانہ تھی مگر اب ایڈز کی ادویات کی سالانہ قیمت تقریباً 140 ڈالر سالانہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ایڈز کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے والی مہم کی وجہ سے بھی اس مرض کی روک تھام میں مدد ملی ہے۔
اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہر عمر کے افراد میں ایڈز کے مرض میں کمی دیکھی گئی مگر یہ شرح بطور ِ خاص چھوٹے بچوں میں خاصی زیادہ تھی۔ رپورٹ کے مطابق اگر حاملہ خوایتن کو ایڈز سے بچاؤ کی ادویات دی جائیں تو حاملہ خواتین سے ان کے بچوں میں یہ وائرس منتقل ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دس برسوں میں بچوں میں ایچ آئی وی وائرس کی شرح 50٪ تک کم ہوئی ہے۔
رپورٹ میں دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تین کروڑ پچاس لاکھ افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں۔
اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی برسوں میں دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں تقریباً 30٪ کمی دیکھنے میں آئی ہے جن میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ اعداد و شمار اقوام ِمتحدہ کے پروگرام برائے ایڈز کی جانب سے جاری کیے گئے۔
امریکہ کے قومی ادارہ ِصحت کے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی گذشتہ تین دہائیوں سے ایڈز کے مرض کے تدارک کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے ایڈز کے مرض کی روک تھام کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ، ’ہمیں اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ جب ہم ایڈز کے مریض کا علاج کرتے ہیں تو یہ علاج نہ صرف مریض کی زندگی بچاتا ہے بلکہ اس بات کا امکان بھی بہت کم ہو جاتا ہے کہ ایڈز سے متاثرہ مریض سے یہ وائرس اس کے ساتھی تک منتقل ہو‘۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے ایڈز کا علاج بہت مہنگا تھا جس کی قیمت دس ہزار ڈالر سالانہ تھی مگر اب ایڈز کی ادویات کی سالانہ قیمت تقریباً 140 ڈالر سالانہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ایڈز کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے والی مہم کی وجہ سے بھی اس مرض کی روک تھام میں مدد ملی ہے۔
اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہر عمر کے افراد میں ایڈز کے مرض میں کمی دیکھی گئی مگر یہ شرح بطور ِ خاص چھوٹے بچوں میں خاصی زیادہ تھی۔ رپورٹ کے مطابق اگر حاملہ خوایتن کو ایڈز سے بچاؤ کی ادویات دی جائیں تو حاملہ خواتین سے ان کے بچوں میں یہ وائرس منتقل ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دس برسوں میں بچوں میں ایچ آئی وی وائرس کی شرح 50٪ تک کم ہوئی ہے۔
رپورٹ میں دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تین کروڑ پچاس لاکھ افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں۔