اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں موسمیاتی تبدیلی مسلسل جاری ہے اور پچھلے آٹھ سال تاریخ کے آٹھ گرم ترین سال تھے۔
"مدر ارتھ ڈے" کے موقع پر جاری کی گئی " اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ" رپورٹ کے مطابق سطح سمندر میں اضافہ اور سمندر کی گرمی نئی بلندیوں تک پہنچ گئی ہے جب کہ گرین ہاؤس گیسوں کی ریکارڈ سطح زمین، سمندر اور فضا میں تبدیلیوں کا باعث بنی۔
بڑے پیمانے پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں گزشتہ سال دنیا بھر کو مزید خشک سالی، سیلاب اور گرمی کی لہروں نے آلیا جس سے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کے لیے خطرات بڑھ گئے۔
رپورٹ میں شدید موسم کے بہت سے سماجی و اقتصادی اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جنہوں نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ غیر محفوظ لوگوں کی زندگیوں میں تباہی مچا دی ہے۔
مشرقی افریقہ میں مسلسل پانچ سال کی خشک سالی، مسلح تصادم جیسے دیگر عوامل کے ساتھ مل کر، پورے خطے کے دو کروڑ لوگوں کے لیے تباہ کن غذائی عدم تحفظ کا باعث بنے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان میں گزشتہ سال جولائی اور اگست میں شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے بڑے سیلاب میں 1,700 سے زائد افراد ہلاک ہوئےجب کہ تقریباً تین کروڑ30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔
ڈبلیو ایم او کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے کل نقصان اور معاشی نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
اکتوبر 2022 تک پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 80 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی مرتب کردہ رپورٹ میں درج نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سن 1850 میں موسم کا باقاعدہ ریکارڈ شروع رکھنے کے بعد سے 2015 سے 2022 تک کے سال آٹھ گرم ترین سال رہے۔
گرم ترین برسوں کے تسلسل کا یہ رجحان موسمیاتی " لا نینا" عمل کے تین سالوں میں ٹھنڈک کے باوجود جاری رہا۔