اقوامِ متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050ء کے اختتام تک دنیا کی آبادی 10 ارب ہوجائے گی۔
عالمی ادارے کے شعبہ برائے معاشی و سماجی امور کی جانب سے جمعرات کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی موجودہ آبادی ساڑھے سات ارب ہے جو 2030 تک ساڑھے آٹھ ارب اور 2050ء تک 10 ارب تک جاپہنچے گی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کی آبادی میں ہر سال آٹھ کروڑ 30 لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے اور یہ اضافہ عالمی شرحِ پیدائش میں آنے والی مسلسل کمی کے باوجود آئندہ برسوں میں جاری رہے گا۔
رپورٹ میں دنیا کے 233 ملکوں اور علاقوں کی آبادی سے متعلق معلومات موجود ہیں اور مستقبل میں ان کی آبادی میں آنے والی تبدیلیوں کے متعلق دلچسپ پیش گوئیاں بھی کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سات برسوں کے دوران بھارت کی آبادی چین سے بڑھ جائے گی جو اس وقت آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
فی الوقت چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ جب کہ بھارت کی آبادی ایک ارب 30 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ 2050ء سے قبل نائیجیریا امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا تیسرا بڑا گنجان آباد ملک بن جائے گا۔
نائیجیریا اس وقت آبادی کے اعتبار سے دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے اور رپورٹ کے مطابق دنیا کے 10 بڑے گنجان آباد ملکوں میں نائیجیریا آبادی میں اضافے کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔
جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں رپورٹ کا اجرا کرتے ہوئے عالمی ادارے کے پاپولیشن ڈویژن کے سربراہ جان ولموتھ نے بتایا کہ سالِ رواں اور 2050ء کے درمیان دنیا میں پیدا ہونے والے کل بچوں کی نصف تعداد افریقہ میں جنم لے گی۔
ان کے بقول اس عرصے کے دوران افریقہ کے 26 ملکوں کی آبادی تقریباً دگنی ہونے کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔اس کے برعکس یورپی ملکوں کی آبادی میں آئندہ چند دہائیوں کے دوران مزید کمی آئے گی۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا کی آبادی میں ہونے والے کل اضافے کانصف صرف نو ملکوں یعنی بھارت، نائیجیریا، کانگو، پاکستان، ایتھوپیا، تنزانیہ، امریکہ، یوگینڈا اور انڈونیشیا میں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً تمام علاقوں میں حالیہ برسوں کے دوران شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی آئی ہے البتہ ترقی پذیر ملکوں میں یہ شرح اب بھی خاصی بلند ہے۔
شرحِ پیدائش میں مسلسل کمی کے باعث دنیا میں بزرگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050ء کے اختتام تک دنیا میں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد دو ارب 10 کروڑ تک جاپہنچے گی جو اس وقت 95 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی ملکوں میں شرحِ پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے جہاں کی 25 فی صد آبادی 60 سال یا اس سے زائد عمر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2050ء تک یورپ میں بزرگوں کی تعداد کل آبادی کا 35 فی صد ہوجائے گی۔