اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، اسرائیلی بحریہ کے اس حملے پر گفت وشنیدکے لیے، جس کےنتیجے میں بین الاقوامی سمندر میں 10 فلسطین نواز انسانی حقوق کے کارکن ہلاک ہوگئے تھے،پیر کے روز شام ہنگامی اجلاس کررہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے مگر کہا کہ اسرائیل نے یہ کاروائی اپنے دفاع میں کی تھی۔
ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اس حملے کو ،ریاستی دہشت گردی ، قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے منگل کے روز امریکی صدر براک اوباما سے اپنی ملاقات کا پروگرام منسوخ کردیا ہے اور کینیڈا سے واپس جارہے ہیں۔
پیر کی صبح اس حملے کم ازکم نو مسافر ہلاک اور دوسرے درجنوں اس وقت زخمی ہوگئے تھے جب اسرائیلی کمانڈوز نے غزہ کی پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کا سامان لے جانے والے بحری جہازوں پر دھاوا بولاتھا۔ایک ترک بحری جہاز کی قیادت میں سفر کرنے والا یہ بحری قافلہ حملے کے وقت اسرائیلی ساحل سے تقریباً60 کلومیٹر کے فاصلے پر بین الاقوامی سمندری حدود میں تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اسکے سات فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان مارک ریگو نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں کے پاس ہتھیار موجود تھے اور وہ کمانڈوز پر حملے کے لیے تیار تھے۔ لیکن بحری قافلے کا انتظام کرنے والی تنظیم فری غزہ موومنٹ کے ایک نمائندے نے اس حملے کو عام شہریوں پر ایک حملہ قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ امدادی کارکنوں کے تشدد کرنے کے عزائم نہیں تھے۔
ترکی نے اس واقعہ پر احتجاجاً اسرائیل کے ساتھ اپنی تین طے شدہ فوجی مشقیں منسوخ کردی ہیں۔
ترک وزارت خارجہ نے اسرائیلی کارروائی کو ناقابل قبول قراد دیا اور خبردار کیا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسی اثنا میں ترک دارالحکومت استنبول میں تقریباً 10 ہزار افراد نے اسرائیلی قونصلیٹ سے مرکزی چوک تک اس حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
امدادی قافلے کی کشتیوں میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے 10 ہزار ٹن انسانی ہمدردی کا سامان لے جایا جارہا تھا اور کشتیوں پرتقریباً 600 امدادی کارکن سوار تھے۔
فری غزہ موومنٹ اور ترک انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے منتظمین نے کہا ہے کہ یہ قافلہ طبی سازوسامان کے ساتھ سیمنٹ، تعمیراتی سامان غزہ لے جارہاتھاجس کے داخلے پر اسرائیل کے مطابق سیکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندی لگادی گئی تھی۔
اسرائیل انسانی حقوق کے کارکنوں کی ملک بدری کی کارروائی شروع کرنے کے لیے قافلے کے جہازوں کو ایک قریبی بندرگاہ پر لے گیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ معائنے کے بعد انسانی ہمدردی کی امداد خشکی کے راستے غزہ منتقل کردی جائے گی۔