اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بدھ کو شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے رائے شماری ہو رہی ہے تاکہ اس ملک کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرامز کے مالی وسائل میں کمی کی جا سکے۔
توقع ہے کہ اس موقع پر سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی خطاب کریں گے جو کہ عموماً کونسل میں ہونے والی رائے شماری میں بہت کم شرکت کرتے ہیں۔
اس سے قبل سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قراردادوں میں شمالی کوریا سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام ترک کرے اور کوئی جوہری یا میزائل تجربہ نہ کرے اور نہ ہی بیلسٹک میزائل داغے۔
لیکن شمالی کوریا گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس طرح کی متعدد قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا آرہا ہے اور اس نے ستمبر میں ایک اور جوہری تجربہ کیا تھا۔
نئی مجوزہ پابندیوں میں شمالی کوریا کی کوئلے کی برآمدات پر قدغن لگانے کا کہا جا رہا ہے جس سے امریکی حکام کے بقول اس ملک کو 60 فیصد زرمبادلہ حاصل کرنے سے روکا جا سکے گا۔ پیانگ یانگ اس کوئلے کی برآمد سے 70 کروڑ ڈالر سالانہ آمدن ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ شمالی کوریا پر تانبے، نکل، چاندی، اور زنک کی برآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے گی جن سے وہ سالانہ دس کروڑ ڈالر حاصل کرتا ہے۔
شمالی کوریا کے 11 حکام اور 10 مختلف ادارے جو کہ جوہری اور بیلسٹک پروگرام سے وابستہ ہیں، پر بھی سفری پابندیوں اور اثاثے منجمد کیے جانے والی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
مجوزہ پابندیوں میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں پر پرتعیش اشیا کی درآمد پربھی قدغن ہوگی۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے چین، روس، جاپان اور شمالی کوریا کی شمولیت سے پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات شروع کیے تھے لیکن بات چیت کا یہ سلسلہ 2009ء میں معطل ہو گیا تھا جو اب تک بحال نہیں ہو سکا ہے۔