اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حوثی حملوں کے خلاف ایک قرار داد صفر کے مقابلے میں گیارہ ووٹوں سے منظور کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز یمن کے حوثیوں سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا اور امریکی قیادت والی ٹاسک فورس کی جو بحری جہازوں کا دفاع کر رہی ہے واضح طور پر توثیق کرتے ہوئے کشیدگی میں اضافے کے خلاف خبردار کیا۔
گیارہ ارکان نے اس اقدام کے حق میں ووٹ دیا کہ "فوری طور پر ایسے تمام حملے بند کر دیے جائیں، جو عالمی تجارت اور بحری حقوق اور آزادیوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امن میں رکاوٹ بنتے ہیں۔"
روس اور چین سمیت چار ارکان نے حصہ نہیں لیا۔ کسی نے قرار داد کےخلاف ووٹ نہیں دیا۔
حوثی ردعمل
رائٹرز نے بتایا ہے کہ یمن میں حوثیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد ایک "سیاسی کھیل" ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی وزیر خارجہ کا انتباہ
اس سے قبل انٹنی بلنکن نے غزہ جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنی تازہ ترین سفارتی کوششوں کے دوران بحیرہ احمر میں حوثیوں کے مسلسل حملوں کے نتائج سے خبردار کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے یمن میں مقیم حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں ان کے سب سے بڑے فضائی حملے کے بعد "نتائج" سے خبردار کیا۔
بدھ کے روز انہوں نے منامہ میں بحرین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صحافیوں کو بتایا کہ "ہم پر سب سے بڑا حملہ، UAVs (بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں) کے میزائلوں سے کیا گیا تھا"۔
انہوں نے کہا"ان حملوں کی ایران نے ٹیکنالوجی، سازوسامان، انٹیلی جنس اور معلومات کے ساتھ مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے، اور یہ لوگوں کی حقیقی زندگیوں پر اثر ڈال رہے ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
بلنکن نے بحرین کے حکمران بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ بحرین سمیت 20 سے زائد ممالک نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
بلنکن نے مزید کہا، "اگر یہ حملے جاری رہے، جیسا کہ انہوں نے کل کیاتھا، تو اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔"
انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ حوثیوں کی مدد بند کر دے لیکن اس کی وضاحت کرنے سے انکار کر دیاکہ اس کے مخصوص نتائج کیا ہوں گے ۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے کہا کہ ان حملوں میں ان جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو اسرائیل سے منسلک ہیں اور وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہ کاروائیاں کر رہے ہیں۔
یہ رپورٹ اے پی اور رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔