اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں عید الاضحیٰ کے دوران 11 شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ افغانستان کے صوبے پکتیا میں افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 11 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر فکرمند ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پکتیا میں آپریشن کرتے ہوئے طالبان کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
این ڈی ایس کے مطابق، اس آپریشن میں 11 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن میں طالبان کے دو کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
این ڈی ایس نے کہا ہے کہ اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور ہتھیار بھی قبضے میں لیے گئے۔
افغان ایجنسی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ یہ آپریشن انٹیلی جینس معلومات کی بنیاد پر طالبان کی پناہ گاہوں پر کیا گیا جب کہ اس میں کسی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔
واقعے سے متعلق اقوامِ متحدہ کے مشن برائے افغانستان نے کہا ہے کہ انہیں پکتیا کے آپریشن میں ہونے والی ان ہلاکتوں پر سخت تشویش ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی ٹیم ان ہلاکتوں سے متعلق تفتیش کر رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مشن برائے افغانستان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ احتساب ضروری ہے۔ شہریوں کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ لازمی بند ہونا چاہیے۔
پکتیا کے مقامی سیاست دانوں کے مطابق، فورسز نے عید الاضحیٰ پر طالبان کے ٹھکانوں کو نہیں بلکہ طلبا کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا ہے۔
افغانستان کے صوبے پکتیا کے کونسل ممبر اللہ میر بہرام زئی نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یونی ورسٹی کے ایک طالب علم نے اپنی کلاس کے دوستوں کو رات کے کھانے کی دعوت پر بلایا تھا۔ سیکورٹی فورسز نے شام کے وقت طالب علم کے گھر کو گھیرے میں لیا اور اندر موجود افراد کو باہر نکال کر یکے بعد دیگرے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ نے گزشتہ ماہ افغانستان میں شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں سیکورٹی فورسز اور شدت پسندوں کی کارروائیوں میں تقریباً 4000 شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں افغان شہریوں کی ہلاکت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ سیکورٹی فورسز کے چھاپوں، فضائی حملوں اور شدت پسندوں سے جھڑپوں میں افغان شہریوں کی ہلاکتیں بڑھی ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے اور افغان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کے دعووں کے باوجود شدت پسندوں کے حملوں میں بھی کمی نہیں آ رہی ہے۔
طالبان اور امریکہ کے مذاکرات کا آٹھواں دور رواں ہفتے پیر کو ختم ہو چکا ہے جس میں مزید مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے، جب کہ مذاکرات کے اگلے دور سے متعلق ابھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔