اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں گزشتہ 11 ماہ سے صدر بشار الاسد کی حکومت کی ہلاکت خیز چھاپہ مار کارروائیوں میں اب تک 7500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ ملک میں جاری بحران کے حل اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھجوانے کے لیے سفارتکاروں کی کوششیں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے پولیٹیکل چیف لِن پاسکوئی نے کہا ہے کہ ان کے پاس ’’مستند اطلاعات‘‘ ہیں کہ شام میں عورتوں اور بچوں سمیت روزانہ کی بنیاد پر ایک سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔
’’شام کے لیے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی 22 فروری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری فورسز ملک میں بڑے پیمانے پر دانستہ طور پر اور اعلیٰ ترین حکومتی عہدیداروں کی اجازت سے تشدد اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئیں۔‘‘
فرانس نے ایک روز قبل کہا تھا کہ سفارتکاروں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے مسودے کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے جس کا مقصد شام میں فوری طور پر تشدد کو روکنے اور وہاں متاثرہ آبادیوں میں امداد پہنچانے کا کام شروع کیا جاسکے۔
چین نے بھی ایسے ہی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔