اقوام متحدہ نے پیر کو اعلان کیا کہ اس نےآب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف جنگ میں ایک وسیع خلا کو پُر کرنے کی کوشش کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے اور وہ ہے گرین ہاؤس گیسوں کی معیاری ریئل ٹائم ٹریکنگ۔یعنی لمحہ موجود میں گلوبل وارمنگ کا سبب بننے والی گیسیں کس مقدار میں خارج ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے ایک نیا گلوبل گرین ہاؤس گیس مانیٹرنگ انفراسٹرکچر پیش کیا ہے جس کا مقصد زمینی سیارے کی گرمی کی آلودگی کی پیمائش کے بہتر طریقے فراہم کرنا اور پالیسی کے انتخاب سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
ڈبلیو ایم او کا نیا پلیٹ فارم خلا اور سطح پر مبنی مشاہداتی نظام میں ربط قائم کرے گا، اور اس بارے میں غیر یقینی صورت حال کو واضح کرنے کی کوشش کرے گا کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کس جگہ پر جا کر ختم ہوتا ہے۔
اس سے ہمیں زمین کے ماحول کی تبدیلی کے بارے میں بہت تیز ی سے اور درست ترین ڈیٹا حاصل ہو سکے گا ۔
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری ٹالاس کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی پیمائشوں سے معلوم ہوتا رہے گا کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں ریکارڈ حد تک زیادہ ہے۔
SEE ALSO: سمندر تیزی سےگرم ہونے لگے، تباہ کن طوفانوں کا خطرہ بڑھ گیاتین بڑی گرین ہاؤس گیسیں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ ہیں۔ ان میں سے کاربن ڈائی اکسائیڈ آب و ہوا پر تقریباً 66 فیصد گرمی کے اثرات ڈالتی ہے۔
ٹالاس نے کہا کہ 2020 سے 2021 تک کاربن ڈائی اکسائیڈ کی سطح میں اضافہ گزشتہ دہائی کےمقابلے میں اوسط شرح سے زیادہ تھا، اور پیمائش شروع ہونے کے بعد سے میتھین گیس کے اخراج میں ہر سال بلند ترین اضافہ دیکھا گیا۔
2015 کےآب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے میں دنیا بھر کے ممالک گلوبل وارمنگ کو کافی نچلی سطح پر لانے پر راضی ہو گئے تھے ،جو 1850 اور 1900 کے درمیان ریکارڈ کی جانے والی سطح سے دو ڈگری سیلسیس تک اوپر بلکہ اگر ممکن ہوا تو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ معاہدے کے تحت ضرورت اس بات کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے تخفیف کے اقدامات مضبوط سائنسی بنیادوں پر کیے جائیں
تالاس نے کہا کہ ابھی بھی اس بارے میں غیر یقینی صورت حال ہے کہ خاص طور پر سمندر ، زمینی حیاتی کرہ اور نقطہء انجماد سے نیچے رہنے والی سطح کا کاربن کے اخراج میں کیا کردار ہے۔
SEE ALSO: آب و ہوا کی تبدیلی کانفرنس: وقت کم اور اہداف کا حصول مشکل’’لہذا ہمیں ایک مربوط نظام کے تحت گرین ہاؤس گیس کی نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ قدرتی ذرائع اور غلاظت کا محاسبہ کیا جا سکے۔یہ پیرس معاہدے کے نفاذ کے لیے اہم معلومات اور معاونت فراہم کرے گا‘‘۔
ڈبلیو ایم او نے جنوری کے آخر میں ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین کو اکٹھا کیا گیا ۔انہوں نے پیر کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ کے دوران، ایجنسی کی ایگزیکٹو کونسل نے ان منصوبوں کی توثیق کی جو انہوں نے پیش کیے تھے۔
اس کی حتمی منظوری مئی میں ،عالمی موسمیاتی ادارے ،ورلڈ میٹرولوجیکل کانگریس سے درکار ہوگی ،جو ڈبلیو ایم او کا اعلیٰ فیصلہ ساز ادارہ ہے
تنظیم کے انفراسٹرکچر ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لارس پیٹر ریشوجگارڈ نے کہا کہ موسم کی پیشن گوئی اور موسمیاتی تجزیہ میں ڈبلیو ایم او کی مہارت کو ایک ساتھ جوڑنے کے فیصلے کو ،ایک تاریخی قدم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے