اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔
بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔
سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔"
یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔
میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ سال 25 اگست کو شروع ہوا جب سکیورٹی فورسز نے روہنگیا عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بھرپور آپریشن شروع کیا اور اس دوران جلاؤ گھیراؤ اور بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔
اقوام متحدہ اس آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آنے والی ٹیم میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان چین، فرانس، روس، امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک کے سفرا بھی شامل ہیں۔ اس ٹیم نے جنسی زیادتی کے شکار روہنگیاؤں سمیت تقریباً 120 پناہ گزینوں سے بات چیت کی۔