اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفارت کار سمناتھا پاور نے کہا کہ جنوبی سوڈان ’’خطرے‘‘ میں ہے اور اب اُس کے رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہیں یا قوم کو تقسیم کر دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس کی سلامتی کونسل کے تمام ممبران نے جنوبی سوڈان میں صورت حال پر قابو پانے اور وہاں کی شہریوں کے تحفظ کے لیے امن فوج کے مزید 5,500 اہلکار بھیجنے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔
سلامتی کونسل میں منگل کی سہ پہر اقوام متحدہ کے افریقہ میں امن مشنز سے فوجیوں کی جنوبی سوڈان منتقلی کی قرارداد پر ووٹنگ ہونی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفارت کار سمناتھا پاور نے پیر کو رات دیر گئے کہا کہ جنوبی سوڈان ’’خطرے‘‘ میں ہے اور اب اُس کے رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہیں یا قوم کو تقسیم کر دیتے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر نے پیر کو امریکہ کے خصوصی مندوب ڈونلڈ بوتھ سے ملاقات میں کہا کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے ملک کے سابق صدر رئیک ماچار سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
صدر سلوا کیر کا الزام ہے کہ سابق صدر رئیک ماچار نے اُن کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی جسے سرکاری فوج نے ناکام بنا دیا اور اُس کے بعد ہی سے ملک میں یہ لڑائی شروع ہوئی۔
مسٹر ماچار نے پیر کو خبر رساں ادارے رائیٹرز سے گفتگو میں کہا کہ وہ صدر سلوا کیر سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ وہ زیر حراست حزب مخالف کے رہنماؤں کو رہا کر دیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لڑائی کے باعث لگ بھگ ایک لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے جب کہ اُن میں سے پنتالیس ہزار نے ملک میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لی۔
جاپان کی اقوم متحدہ کے امن مشن کی فوج کو اسلحہ کی فراہمی
جاپان نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جاپان نے غیر ملکی فوج کو ہتھیار دیے ہوں۔
اقوام متحدہ کی درخواست کے جواب میں جاپان نے کہا ہے کہ اُس نے 10,000 گولیاں جنوبی کوریا کی فوج کو دی ہیں جو جنوبی سوڈان کے امن مشن میں شامل ہے۔
جاپان نے از خود ہی اسلحہ کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن ٹوکیو میں عہدیداروں نے بتایا کہ قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر کابینہ منظوری دے تو ملک اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل فوجوں کو اسلحہ فراہم کر سکتا ہے۔
سلامتی کونسل میں منگل کی سہ پہر اقوام متحدہ کے افریقہ میں امن مشنز سے فوجیوں کی جنوبی سوڈان منتقلی کی قرارداد پر ووٹنگ ہونی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفارت کار سمناتھا پاور نے پیر کو رات دیر گئے کہا کہ جنوبی سوڈان ’’خطرے‘‘ میں ہے اور اب اُس کے رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہیں یا قوم کو تقسیم کر دیتے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر نے پیر کو امریکہ کے خصوصی مندوب ڈونلڈ بوتھ سے ملاقات میں کہا کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے ملک کے سابق صدر رئیک ماچار سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
صدر سلوا کیر کا الزام ہے کہ سابق صدر رئیک ماچار نے اُن کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی جسے سرکاری فوج نے ناکام بنا دیا اور اُس کے بعد ہی سے ملک میں یہ لڑائی شروع ہوئی۔
مسٹر ماچار نے پیر کو خبر رساں ادارے رائیٹرز سے گفتگو میں کہا کہ وہ صدر سلوا کیر سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ وہ زیر حراست حزب مخالف کے رہنماؤں کو رہا کر دیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لڑائی کے باعث لگ بھگ ایک لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے جب کہ اُن میں سے پنتالیس ہزار نے ملک میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لی۔
جاپان کی اقوم متحدہ کے امن مشن کی فوج کو اسلحہ کی فراہمی
جاپان نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جاپان نے غیر ملکی فوج کو ہتھیار دیے ہوں۔
اقوام متحدہ کی درخواست کے جواب میں جاپان نے کہا ہے کہ اُس نے 10,000 گولیاں جنوبی کوریا کی فوج کو دی ہیں جو جنوبی سوڈان کے امن مشن میں شامل ہے۔
جاپان نے از خود ہی اسلحہ کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن ٹوکیو میں عہدیداروں نے بتایا کہ قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر کابینہ منظوری دے تو ملک اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل فوجوں کو اسلحہ فراہم کر سکتا ہے۔