اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی اعلی سطحی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے تیونس میں انسانی حقوق کی صورت حال اور ترجیحات کے جائزے کے لیے ایک ہفتے پر محیط اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کی آٹھ رکنی ٹیم ایک بڑے منصوبے پر کام کررہی ہے ۔ اگلے ہفتے کے دوران عالمی ادارے کے ماہریں عبوری حکومت کے عہدے داروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں ، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دوسری اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان روپرٹ کال ول کا کہناہے کہ ان کے اس دورے کا مقصد تیونس میں انسانی حقوق کی پیش رفت کے راستے تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے ان چیلنجوں کے بارے میں زیادہ بہتر فہم حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جن کا تیونس کے معاشرے کو سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق جاننے کے لیے لوگوں سے بالمشافہ ملنا، ان سے بات چیت کرنا، مختلف نقطہ نظر سننا، اوریہ جاننا کہ کیا ہورہاہے، عمومی رویہ کیا ہے ، اس لیے زیادہ ضروری ہےکیونکہ عموماآپ کا ان سے رابطہ نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی ان مقامی مسائل کے بارے میں جانا جائے جن کا تعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے اور جو مستقبل میں بھی انسانی حقوق کے مسائل کو جنم دے سکتے ہیں۔
کال ول کا کہناہے کہ ان کا مشن نظام کو بہتر بنانے کی راہیں تلاش کرے گا کیونکہ مستقبل کا تیونس علاقے میں ایک اہم کردار ہوگا اور وہ تمام شہریوں کے حقوق کے احترام کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
ان کا کہناہے کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نیوی پیلے کا خیال ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہی مسائل کی بنیاد ہیں جنہوں نے تیونس کے ڈکٹیٹر کے خلاف برہمی کا راستہ ہموار کیا۔ اس لیے ان مسائل کے حل کے لیے انسانی حقوق کی اہمیت کو لازمی طورپر پیش نظر رکھنا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہناتھا کہ انسانی حقوق کے ماہرین اپنا کام مکمل کرنے اور اپنے مشاہدات اور سفارشات کو تحریری شکل میں لانے کے بعدجنیوا واپس آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کمشنر یہ چاہتی ہیں کہ ان معلومات کی مدد سے ایسی تجاویز مرتب کی جائیں جو تیونس میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔
ان کا کہناتھا کہ ان میں کچھ سفارشات فوری نوعیت کی بھی ہوسکتی ہیں اور دوسری ممکن ہے کہ زیادہ جامع ہوں اور ان پر عمل درآمد میں زیادہ عرصہ لگے۔
کال ول کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر پیلے تیونس کی صورت حال پر مسلسل قریبی نظر رکھیں گی۔ اور یہ کہ وہ انسانی حقوق کے سلسلے میں وہاں کے عوام کی خواہشات کی تکمیل کو یقینی بنانا چاہتی ہیں تاکہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔