ضنوری کے مہینے کے دوران امریکہ میں روزگار کے صرف 49 ہزار نئے مواقع پیدا ہوئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی معیشت کرونا وائرس کے آغاز کے تقریباً ایک سال بعد بھی اس کی گرفت سے باہر نہیں نکل سکی ہے۔
دسمبر کے مہینے میں امریکہ میں دو لاکھ 27 ہزار افراد کو اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا تھا، جو گزشتہ سال اپریل کے بعد ایک بڑا نقصان تھا۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں ملک میں بے روزگاری کی سطح 6 اعشاریہ 7 فی صد سے گر کر 6 اعشاریہ 3 فی صد ہو گئی۔ اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ بے روزگاری الاؤنس لینے والے کئی افراد کو ملازمتیں مل گئیں۔
امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ملک میں بے روزگاری الاؤنس کی درخواستوں میں کمی ہوئی ہے۔ تاہم ان کی شرح اب بھی تاریخی اعتبار سے بلند ہے، کیونکہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے سات لاکھ 79 ہزار امریکیوں نے بے روزگاری الاؤنس کی درخواستیں دیں، جو کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 33 ہزار کم ہیں۔
ایسے میں، جب صدر جو بائیڈن نے اپنی مدت صدارت کا تیسرا ہفتہ شروع کیا ہے۔ امریکی معیشت کو ابھی تک تندو تیز ہواؤں کا سامنا ہے۔ ہزاروں افراد روزانہ کرونا وائرس کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ دوسری جانب کاروباری مالکان کو ریاستی اور میونسپل حکام کی جانب سے نت نئے احکامات کا سامنا ہے کہ وہ اپنے کاروباروں کو محدود پیمانے پر کھولیں یا بند کر دیں تا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
کئی ماہ سے بے روز گاری الاؤنس کیلئے درخواستوں کی تعداد سات لاکھ فی ہفتہ رہی ہے، اور چند ہفتوں کے دوران تو یہ تعداد آٹھ لاکھ سے نو لاکھ تک بھی پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ سال مارچ میں بے روز گاری الاؤنس کی درخواستیں 6 لاکھ 90 ہزار تھیں۔ یہ وہ وقت تھا جب امریکہ میں کرونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا تھا۔ تاہم بعد کے مہینوں میں اس تعداد میں کمی ہوئی۔ تاہم سن 1960 کے بعد، پہلی دفعہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران، بے روزگاری الاؤنس کیلئے دی جانے والی درخواستوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر بلند رہی ہے۔
مرکزی حکومت ان ریاستوں کی طرف سے دی جانے والی امداد کے علاوہ بے روزگار افراد کیلئے 300 ڈالر فی ہفتہ فراہم کر رہی ہے۔
جو بائیڈن نے اپنے مجوزہ 19 کھرب ڈالر کے کرونا وائرس ریلیف پیکج میں یہ امدادی رقم بڑھا کر اس سال ستمبر 400 ڈالر فی ہفتہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ یہ رقم 300 ڈالر فی ہفتہ ہی رہنی چاہئیے اور یہ سلسلہ جلد ختم ہونا چاہیے۔
امریکی سینیٹ نے جمعے کے روز کرونا وائرس ریلیف پیکیج بل کی 50 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظوری دے دی، جس کے بعد اس اسے ایوان نمائںدگان میں بھیجا جائے گا۔