اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) کے رکن ممالک نے فلسطین کی جانب سے دائر کردہ مکمل رکنیت کی درخواست کثرتِ رائے سے منظور کرلی ہے۔
پیرس میں واقع 'یونیسکو' کے صدر دفتر میں جاری اجلاس کے دوران پیر کو فلسطینی درخواست پر رائے شماری کرائی گئی۔ مکمل رکنیت کے حصول کے لیے فلسطینی حکام کو ادارے کے 193 ارکان میں سے دو تہائی کی حمایت درکار تھی جو وہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق فلسطینی درخواست کی حمایت میں 107 ووٹ آئے جب کہ صرف 14 اراکین نے درخواست کی مخالفت کی۔ 52 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
'یونیسکو' فلسطین کو مکمل رکن کا درجہ دینے والی اقوامِ متحدہ کی پہلی ایجنسی ہے اور اس سے فلسطینی حکام کی ان کوششوں کو تقویت ملے گی جو وہ اپنے ملک کو عالمی برادری سے ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر فلسطین کے لیے عالمی ادارے کی مکمل رکنیت کے حصول کی درخواست دائر کی تھی جو اس وقت سلامتی کونسل میں زیرِ غور ہے۔
تاہم فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کا فیصلہ 'یونیسکو' کو مہنگا پڑ سکتا ہے کیوں کہ امریکہ ایجنسی کو عطیات دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور امریکی قانون واشنگٹن انتظامیہ کو اقوامِ متحدہ کے کسی بھی ایسے ادارے کو فنڈز فراہم نہ کرنے کا پابند کرتا ہے جس نے فلسطین کو رکنیت دے رکھی ہو۔
واضح رہے کہ 'یونیسکو' کے کل بجٹ کا 22 فی صد امریکہ ادا کرتا ہے۔
فلسطینی حکام کی جانب سے 'یونیسکو' کی مکمل رکنیت کی درخواست دائر کیے جانے کے بعد ادارے میں زبردست سفارتی سرگرمیاں دیکھنے میں آئی تھیں جن کے دوران امریکی سفارت کاروں نے ادارے کے رکن ممالک کو فلسطینی درخواست کی حمایت سے باز رکھنے کی سرتوڑ کوششیں کیں۔ اسرائیل بھی فلسطینی درخواست کی سخت مخالفت کر رہا تھا۔
فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ وہ 'یونیسکو' سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود کئی اہم تاریخی عمارات اور مقامات کو 'عالمی ثقافتی ورثہ' قرار دینے کی درخواست کریں گے۔ ان مقامات میں 'چرچ آف ایٹرنیٹی' بھی شامل ہے جس کے بارے میں کئی عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ یہ حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کی جائے پیدائش ہے۔