اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین 'یو این ایچ سی آر' کا کہنا ہے کہ اس سال بحیرہ روم کے راستے سات لاکھ تارکین وطن پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچیں گے جبکہ 2016 میں یہاں آنے والوں کی تعداد بھی تقریباً اتنی ہی ہو گی۔
یو این ایچ سی آر کے طرف سے لگائے گئے اندازے سے 2015 میں یورپ آنے والوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔ اس کی طرف سے تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر امداد کی اپیل کی گئی جو کہ گزشتہ ماہ کی گئی اپیل سے تین کروڑ 50 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ اس سال یورپ پہنچنے والے پانچ لاکھ 20 ہزار تارکین وطن میں سے نصف کا تعلق شام سے ہے جبکہ یہاں پہنچنے کی کوشش کے دوران تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہو گئے۔
دوسری طرف یونان نے 400 تارکین وطن کو رہائش فراہم کرنے کے لیے اولمپک کھیلوں کے ایک مقام کو ان کے لیے کھول دیا ہے جو ایتھنز کے وکٹوریا اسکوائر میں خیمہ زن تھے۔
پولیس نے جعمرات کو بسوں کے ذریعے ان تارکین وطن کو گلاستی اولمپک ہال میں منتقل کیا۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق شام سے ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی سے بدھ کو اپنے خطاب میں سیکرٹری جنرل بان کی مون نے دنیا پر زور دیا کہ وہ یورپ کے تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے "غور و فکر، ہمدردی اور جرات" سے کام لے۔