محمد ثاقب
سپریم کورٹ نے کراچی بھر میں بھینسوں کے دودھ کی فراہمی بڑھانے کے لئے لگنے والے استعمال کیے جانے والے انجکشن ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ناظر ہائیکورٹ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ5 دن میں ایک بھی کمپنی کیوں سیل نہیں کرسکے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج کارروائی کریں اور رات تک رپورٹ پیش کی جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیکٹ والے دودھ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریماکس میں کہا کہ پنجاب میں کروڑوں روپے لگا کر لیبارٹریز ٹھیک کرائی گئی ہیں۔ سندھ حکومت کو یہ خیال تک نہیں آیا کہ لوگوں کو معیاری دودھ پلائیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا آج ہی کراچی کی مارکیٹوں سے پیکٹ والے دودھ کے تمام برانڈ پاکستان کونسل آف سائنٹفک ریسرچ سے ٹیسٹ کےلئے بھیجے جائیں۔
چیف جسٹس نے ریماکس دیئے پنجاب میں پیکٹ کے دودھ سے اب یوریا، بال صفا پاوڈر اور غیر معیاری اشیا کا کافی حد تک خاتمہ ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دودھ کا معیار جانچنے کیلئے کمیشن قائم کریں گے۔ مارکیٹ میں موجود ڈبے کا دودھ، دودھ نہیں ہے یہ فراڈ ہے جبکہ یہ دودھ کا متبادل بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام کمپنیوں کو ہدایت کی جائے کہ ڈبے پر لکھیں یہ دودھ نہیں ہے۔ عوام کے ساتھ فراڈ نہیں ہونے دیں گے۔ پنجاب میں بھی بھینسوں کو دودھ بڑھانے کے لیے ٹیکے لگانے پر پابندی ہے لیکن وہاں بھی تو گزرا ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملاوٹ شدہ دودھ سے بریسٹ کینسر جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ کسی کو بچیوں کا کوئی خیال نہیں۔ عدالت نے کراچی بھر میں بھینسوں کے دودھ بڑھانے والے انجکشن ضبط کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کے ناظر کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ 5 دن میں ایک کمپنی بھی سیِل نہیں کی جاسکی۔ چیف جسٹس نے کراچی بھر میں کارروائی کرکے آج ہی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ لوگ بھینسوں کو دودھ بڑھانے والے ٹیکے لگا لگا کر بچوں کو بیمار کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں ذرا بھی خیال نہیں کہ وہ ہمارے بچوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔