جنوبی ایشیا میں سیلاب سے ایک کروڑ 60 لاکھ بچے متاثر: یونیسف

فائل

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال 'یونیسف' کا کہنا ہے جنوبی ایشیا میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ بچوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے بچاؤ کے لیے انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔

یونیسف کی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا ژاں گوف نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب سے "بچوں نے اپنے گھر، اسکول حتیٰ کہ اپنے دوست کھو دیئے ہیں" گوف نے کہا کہ کیونکہ مون سون کی شدید بارشیں ابھی جاری ہیں اس لیے ان کے بقول صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

یونیسف کے بیان کے مطابق سیلاب کی وجہ سے اگست کے وسط کے بعد سے اب تک بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 13 سو افراد ہلاک اور چار کروڑ 50 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش میں گزشتہ دو ماہ کے دوران آنے والے سیلاب کی وجہ سے سینکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہونا پڑا۔

امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے بنگلہ دیش میں 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں 30 لاکھ بچے بھی شامل ہیں تقریباً 7 لاکھ گھر کو جزوی نقصان پہنچا یا وہ منہدم ہو گئے ہیں اور لگ بھگ 23,00 اسکولوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

نیپال میں تقریباً 17 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں تین لاکھ 53 ہزار وہ بھی شامل ہیں جنہیں اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے۔

تقریباً 000, 2 اسکولوں کو نقصان پہنچا یا وہ منہدم ہو گئے جس کی وجہ سے دو لاکھ 55 ہزار بچوں کی تعلیم کا سلسلہ رک گیا ہے۔

دوسری طرف بھارت کی چار ریاستوں میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں کے تین کروڑ 10 لاکھ مکین متاثر ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ پانچ ہزار گھروں کو جزوی یا کلی طور نقصان ہوا ہے۔

تقریباً 15 ہزار پانچ سو اسکولوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے لگ بھگ 10 لاکھ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ معطل ہو گیا ہے۔

جنوبی ایشیا میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطے کی حکومتیں ہر سال آنے والے مون سون موسم کے دوران کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مناسب طور پر تیار نظر نہیں آتی ہیں۔

دوسری طرف قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ رواں سال آنے والے غیر معمولی سیلاب کے پیش نظر حکومتوں پر تنقید کرنا مناسب نہیں ہو گا۔