صومالیہ قحط کے دہانے پر پہنچ گیا، بڑی تعداد میں بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

صومالیہ میں خشک سالی سے متاثر ہو کر نقل مکانی کرنے والی ایک عورت موگا دیشو کے ایک اسپتال میں اپنے بچے کو ناک کے ذریعے ٹیوب سے خوراک دے رہی ہے ۔ فوٹو رائٹرز 24ستمبر2022

یونیسیف نے خبر دار کیا ہے کہ خشک سالی سے متاثرہ اور قحط کے خطرے سے دوچار صومالیہ کے لیے اور بین الاقوامی برادری نے اگر فوری طور پر زندگی بچانے کی مزید امداد فراہم نہ کی تو وہاں بچو ں کی ایک بڑی تعداد موت کے منہ میں جا سکتی ہے ۔

صومالیہ میں مسلسل چار سال سے بارشیں نہیں ہوئیں اور یہ ملک خشک سالی کے پانچویں دور سے گزر رہا ہے ۔ اس صورت حال نے لوگوں کے لیے اپنی خوراک حاصل کرنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور لاکھوں افراد کو اپنی خوراک اور اہم بنیادی ضروریات کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے ۔

انسانی ہمدردی کے اس بحران کا بچوں پر خاص طور پر تباہ کن اثر ہوا ہے ۔ یونیسیف نے بتایا ہے کہ غذائیت کی شدید قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ صرف اگست میں شدید غذائی قلت کے شکار 44 ہزار بچوں کو ہنگامی علاج کے لیے صحت کے مراکز میں داخل کرایا گیا تھا۔

صومالیہ کے شہر ڈولو سے بات کرتے ہوئے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت ہر روز ہر ایک منٹ میں ایک بچہ صحت کی دیکھ بھال کے مرکز میں داخل کیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غذائیت کی قلت کے شکار بچوں میں اسہال اور خسرہ سے ہلاک ہونے کا امکان صحت بخش خوراک استعمال کرنے والے بچوں کی نسبت 11 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح کی صورت حال کے پیش نظر صومالیہ کے عنقریب کسی ایسے سانحے میں گھرنے کے خدشات بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں جو عشروں میں نہ دیکھا گیا ہو۔

ترجمان نے کہا کہ بلا شبہ اس حیران کن حد تک خوفناک اعداد و شمار کے پیچھے وہ بچے ہیں جو علاج کے کسی مرکز تک پہنچنے میں کامیا ب ہو جاتے ہیں ۔

ایلڈر نے بتایا کہ بہت سے لوگ ملک میں جاری عدم استحکام اور اسلامی عسکریت پسند گروپ الشباب سے لاحق خطرات کی وجہ سے وہ مدد حاصل نہیں کر پاتے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے یونیسیف ان علاقوں میں، جہاں پہنچنا بہت مشکل ہے غذائیت کی قلت کے شکار بچوں کی تلاش اور ان کے علاج کے لیے موبائل ٹیمیں مقرر کر رہا ہے ۔

ایلڈر نے کہا کہ جب لوگ اس بحرا ن کی بات کرتے ہیں جس کا آج صومالیہ اور صومالی لوگوں کو سامنا ہے ، تو اس کا موازنہ 2011 کے قحط سے کرنا بہت عام ہو گیا ہے جس میں لگ بھگ دو لاکھ 60 ہزار لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے نصف بچے تھے ۔ تاہم میں اس وقت ماہرین غذائیات سے لے کر قحط کی صورت حال سے نمٹنے کے ماہرین اور زرعی ماہرین تک ، سبھی سے جو کچھ سن رہا ہوں وہ یہ ہے کہ آج کی صورت حال بد قسمتی سے در حقیقت بہت بدتر دکھائی دیتی ہے ۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ دفتر کا اندازہ ہے کہ صومالیہ میں خشک سالی سے 78 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں نقل مکانی کرنے والے 11 لاکھ افراد بھی شامل ہیں ۔

خلیج کے علاقے میں بیدوا اور برہاکابا کے اضلاع میں انتہائی ضرورت مند افراد تک اگر دسمبر تک انسانی ہمدردی کی امداد نہ پہنچی تو وہاں قحط پڑ سکتا ہے ۔ اس وقت تک عطیے کے لیے اقوام متحدہ کی 2 ارب 26 کروڑ ڈالر کی اپیل کے جواب میں صرف 45 فیصد فنڈز حاصل ہوئے ہیں۔

(وی او اے نیوز)