دو کروڑ افراد قحط کا شکار ہو سکتے ہیں: اقوام متحدہ

فائل فوٹو

گوتریس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "صورت حال تشویش ناک ہے۔"

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کو متنبہ کیا ہے کہ چار ملکوں میں دو کروڑ افراد قحط کا شکار ہو سکتے ہیں، اگر بین الاقوامی برادری اس کو روکنے کے اقدامات نہیں کرتی ہے۔

گوتریس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "صورت حال تشویش ناک ہے۔"

"لاکھوں افراد غذائیت کی کمی کی وجہ سے موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ وہ بیماریوں اور افلاس کی وجہ سے اپنی خوراک کے لیے، اپنے جانوروں کو ہلاک کرنے پر مجبور ہیں اور وہ غلہ استعمال کر رہے ہیں جو انہیں نے آئندہ سال کے لیے بچا کر رکھا ہوا تھا۔"

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان، صومالیہ، یمن اور نائیجیریا کے شمالی علاقوں کو آئندہ چھ ماہ میں قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عالمی ادارہ پہلے یہ بتا چکا ہے کہ جنوبی سوڈان کی یونٹی ریاست میں ایک لاکھ افراد قحط سے نبرد آزما ہیں۔

گوتریس نے کہا کہ "جنوبی سوڈان میں پہلے ہی یہ ایک حقیقت ہے، اگر ہم اس وقت کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے تو یہ صورت حال دوسری علاقے اور ملکوں کو متاثر کر سکتی ہے۔"

"ہمیں ایک المیہ کا سامنا ہے، ہمیں اسے ایک آفت بننے سے بچانا ہے۔ (لیکن) اگر بین الاقوامی برادری ایک فیصلہ کن قدم اٹھاتی ہے تو اسے روکا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ مارچ کے اواخر تک چار ارب 40 کروڑ کی ایک بڑی رقم درکار ہو گی جس میں اب صرف چار ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔

ان چار ملکوں کی لیے پورے سال کے لیے پانچ ارب 60 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہو گی۔ اقوام متحدہ اس سلسلے میں اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے اس فنڈز کی ضرورت ہے۔

گوتریس نے کہا کہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کو اب تک صرف نو کروڑ ڈالر ہی مل سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "لاکھوں لوگوں کی زندگی کا انحصار ہمارے عمل کرنے کی اجتماعی صلاحیت پر ہے۔"

"ہماری دنیا میں وسائل وافر ہیں، بے حسی اور کچھ نا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیئے۔"

گوتریس نے کہا کہ کئی وجوہات کی بنا پر جن ملکوں کو خوراک کے بحران کا سامنا ہے اس کی ایک بڑی وجہ تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ پیدا ہونے والی خشک سالی ہے۔