امریکہ میں آج شہری حقوق اور نسلی مساوات کی جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کی مناسبت سے 'مارٹن لوتھر کنگ ڈے' منایا جا رہا ہے۔
مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 15 جنوری 1929 کو پیدا ہوئے تھے لیکن اُن کی یاد میں ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر قومی تعطیل پہلی بار 1986 میں کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اس دن ڈاکٹر کنگ کی خدمات کے اعتراف میں امریکہ بھر میں ریلیوں اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر کنگ جونیئر نے اس وقت سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا جب امریکہ میں ان کے خلاف نسلی تعصب عروج پر تھا۔
ڈاکٹر کنگ کی پرامن تحریک نے حکومت اور اداروں کو اپنی پالیسیاں بدلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
پندرہ جنوری 1929 کو ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیدا ہونے والے مارٹن لوتھر کنگ نے 1955 میں شہری حقوق کی ایک تنظیم کا آغاز کیا تھا اور بہت جلد اُنہوں نے سیاہ فام طبقات اور اُن کے حامی سفید فاموں میں مقبولیت حاصل کر لی تھی۔
مارٹن لوتھر کنگ جس ریاست میں پیدا ہوئے تھے وہاں نسلی تفریق عروج پر تھی۔ وہ اپنے بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ سفید فام بچے اُن کے ساتھ کھیلنے سے گریز کرتے تھے۔
امریکہ میں اس دور میں نسلی تعصب عروج پر تھا اور عوامی مقامات پر بھی سیاہ فام افراد کو سفید فام سے الگ تھلگ رکھا جاتا تھا۔ تاہم مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے اس تفریق کو ختم کرنے کی جدوجہد شروع کی اور یکساں حقوق کے حصول کے لیے عدم تشدد پر مبنی تحریک کا آغاز کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
'میرا ایک خواب ہے'
سن 1950 کے عشرے میں کنگ جونیئر اُس وقت مزید مشہور ہوئے جب ریاست الاباما کے شہر منٹگمری میں ایک سیاہ فام خاتون روزا پارکس نے سفید فام شخص کے لیے بس میں سیٹ خالی کرنے سے انکار کر دیا جس پر اُنہیں گرفتار کر لیا گیا۔
مارٹن لوتھر کنگ اور اُن کے ساتھیوں نے اس پر بھرپور احتجاج کیا اور 10 روز تک سیاہ فام افراد اور اُن کے حامی سفید فام لوگوں نے بسوں کا بائیکاٹ کیا۔
اس احتجاج کے بعد حکام کو بسوں میں امتیازی سلوک برتنے پر مبنی یہ روایت ختم کرنا پڑی۔ یہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اور اُن کی تحریک کی بڑی کامیابی تھی۔
اگست 1963 تک نسلی مساوات کے لیے کی جانے والی یہ جدوجہد امریکہ بھر میں پھیل چکی تھی۔ اس دوران دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی تک مارچ کا اعلان کیا گیا جس میں شریک سیاہ و سفید فام لوگوں کی تعداد ڈھائی لاکھ تک پہنچ گئی۔ یہ احتجاج پُر امن تھا جس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس مارچ سے ڈاکٹر کنگ کا مشہور خطاب 'آئی ہیو اے ڈریم' بنیادی طور پر ملک کے جنوب تک پھیلی ہوئی سیاہ فاموں کی تحریک کا پر اثر پیغام تھا جس نے ملک بھر میں شہری حقوق کی جدوجہد کا روپ اختیار کر لیا۔
اپنے ایک یادگار جملے میں کنگ نے اِس امید کا اظہار کیا کہ "ایک دِن آئے گا جب معصوم سیاہ فام لڑکے اور لڑکیاں چھوٹی عمر کے سفید فام لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ بھائی بہن کے طور پر ہاتھ ملا سکیں گے۔"
ڈاکٹر کنگ جونیئر کو اُن کی خدمات کے اعتراف میں 1964 میں امن کے نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا۔
اس دوران وہ امریکہ میں محروم طبقات اور مزدوروں کے احتجاج میں شریک ہوتے رہے۔ وہ تین اپریل 1968 کو سینیٹری ورکرز کی ہڑتال میں شرکت کے لیے ریاست ٹینیسی پہنچے تھے جہاں چار اپریل 1968 کو شہر میمفس کے ایک ہوٹل میں اُنہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
لورین ہوٹل میں جہاں مارٹن لوتھر کنگ رہائش پذیر تھے اب سول رائٹس میوزیم کا حصہ بنا دیا گیا ہے اور ہر سال وہاں اُن کی یاد میں تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
مارٹن لوتھر کنگ کی ہلاکت کے بعد امریکہ کے کئی شہروں میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جن پر قابو پانے کے لیے اس وقت کے امریکی صدر کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑا تھی۔
لوتھر کنگ ڈے پر تقریبات
امریکہ میں ہر سال مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لورین ہوٹل میمفس میں ہونے والی مرکزی تقریب میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔
اس روز امریکی شہری ڈاکٹر کنگ جونیئر کی یاد میں کھانے اور خون کے عطیات دیتے ہیں جب کہ واشنگٹن ڈی سی میں قائم اُن کے مجسمے کے احاطے میں بھی جشن کا سا سماں ہوتا ہے۔