طالبان افغان حکومت سے بغیر پیشگی شرائط بات چیت کریں: سلامتی کونسل

فائل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 28 فروری کو افغانستان میں کابل امن اور سلامتی تعاون کے دوسرے اجلاس منعقد کرانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے، اور شرکا کی جانب سے منظور کیے جانے والے اعلان کو سراہا ہے۔

ایک اخباری بیان میں عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ سکیورٹی کونسل کے ارکان نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان کو براہِ راست مذاکرات کی پیش کش کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔ اور طالبان پر زور دیا ہے کہ ’’وہ اس پیش کش کو بغیر شرائط اور بغیر تشدد کی کسی دھمکی کے تسلیم کریں، تاکہ سیاسی تصفیے کا دیرینہ مقصد حاصل کیا جاسکے، جس سے افغانستان کے عوام کو پائیدار امن میسر آ سکے‘‘۔

سکیورٹی کونسل کے ارکان نے طویل مدتی خوشحالی اور افغانستان میں استحکام کے حصول کے لیے افغان قیادت میں تمام فریق کی شمولیت والے امن عمل کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے افغان حکومت کے عزم کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا، تاکہ مفاہمت کے حصول کے لیے عملی منصوبہ تیار کیا جا سکے۔

ترجمان نے بتایا کہ سلامتی کونسل نے اجلاس کے شرکا کا اس بات پر بھی خیرمقدم کیا کہ اُنھوں نے کابل عمل کو حکومت افغانستان کی قیادت میں جاری رکھے جانے والے امن عمل کی اہمیت کو تسلیم کیا، جس کے ذریعے افغانستان سے تشدد کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے کہا ہے کہ ’’کابل امن عمل کے نتیجے میں تشدد کی مذمت اور بین الاقوامی دہشت گردی کے ساتھ تمام رابطے بند کرنے پر زور دیا جانا چاہیئے اور افغان آئین کے تحت تمام افغانوں کے مساوی حقوق کی حرمت کا تحفظ کیا جانا چاہیئے، جس میں خواتین کے حقوق بھی شامل ہیں‘‘۔

سکیورٹی کونسل کے ارکان نے افغانستان میں امن اور استحکام کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں جاری بین الاقوامی کوششوں کا بھی خیرمقدم کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2405 کے تحت اور سکریٹری جنرل کے نمائندہٴ خصوصی کی جانب سے افغان قیادت اور افغان سرپرستی مین امن عمل کی حمایت و مدد کی جائے گی، اگر اس کی التجا کی جائے گی اور افغان حکومت کے ساتھ قریبی مشاورت میں معاملات آگے بڑھیں گے۔