|
امریکہ نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کو انتباہ کیا کہ اگر اس نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل یا امریکی اہلکاروں کے خلاف مزید جارحانہ کارروائیاں کیں تو اس کے "سنگین نتائج" ہوں گے۔
سفیر لنڈا تھامس گرین نے پندرہ رکنی کونسل کی کو بتایا کہ ،’’ ہم اپنے دفاع میں کوئی اقدام کرنےسے نہیں ہچکچائیں گے۔ اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ مزید کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست فائرنگ کے تبادلے کا خاتمہ ہونا چاہیے"۔
سلامتی کونسل کا اجلاس ہفتے کی صبح سے قبل اسرائیل کی جانب سے ایران میں میزائل فیکٹریوں اور دیگر مقامات پر حملے کے بعد ایران کی درخواست پر منعقد ہوا۔ یہ حملے ایران کے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر لگ بھگ 200 بیلسٹک میزائلوں کے حملے کا جواب تھا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے واشنگٹن پر اپنے اتحادی کی فوجی حمایت کے ذریعے " ملوث" ہونے کا الزام عائد کیا ۔
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ "ایران نے سفارت کاری میں مسلسل کامیابی حاصل کی ہے۔" "تاہم، ایک خودمختار ریاست کے طور پر، اسلامی جمہوریہ ایران جارحیت کے اس اقدام کا اپنی مرضی کے کسی وقت پر جواب دینے کا اپنا موروثی حق محفوظ رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے فوجی اور اقتصادی ڈھانچے پر " کڑی پابندیاں" عائد کرے اور "جنونی حکومت کو جوہری صلاحیتوں کے حصول سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
انہوں نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کو "نپا تلا اور متناسب" قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنا دفاع جاری رکھے گا۔
ڈینن نے کونسل کو بتایا کہ "مزید کسی بھی جارحیت کے تیز اور فیصلہ کن نتائج برآمد ہوں گے ،" انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل جنگ نہیں چاہتا۔"
اقوم متحدہ میں روس کےسفیر ویسیلی نے امریکہ پراسرائیل کی مدد کی بنا پر تنقید کی۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈ ورڈ نےکہاکہ ایران کو اسرائیل کے اختتام ہفتہ حملے کا جواب نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقوں کو تحمل سےکام لینا چاہیے۔ تشدد کے اس بڑھتے ہوئے سلسلے کے شعلوں پر مزید تیل چھڑکنے سے کچھ اچھا نہیں ہوگا۔‘‘
سفیر باربرا ووڈ ورڈ نےکہاکہ ایران کو اسرائیل کے ہفتے کے دن کیے جانے والے حملے کا جواب نہیں دینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا: "تمام فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تشدد کے اس بڑھتے ہوئے چکر کے شعلوں پر مزید ایندھن ڈالنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔"
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے امریکہ کا خصوصی طور پر نام لیے بغیر مطالبہ کیا کہ وہ،" سب سے پہلے زندگیوں کو بچانے اور جنگ کو روکنے کے لیے" اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اوراسرائیل اور لبنان کے درمیان لڑائی میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سےلیا گیا ہے۔