|
ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ایران روس کو میزائل منتقل کر رہا ہے ۔ ایرانی میڈیا نے یہ خبر مغرب میں موجود ان خدشات کے درمیان دی کہ ایرانی میزائیلوں کو یوکرین کی جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ تردید ایرانی میڈیا میں سامنے آئی ہے۔ سی این این اور وال سٹریٹ جرنل نے گزشتہ ہفتے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ایران نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل روس کو منتقل کر دیے ہیں۔
ایرانی لیبر نیوز ایجنسی نے، خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈ کوارٹر کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر فضل اللہ نوزاری کے حوالے سے کہاکہ "روس کو کوئی میزائل نہیں بھیجا گیا ہےاور یہ دعویٰ ایک قسم کی نفسیاتی جنگ ہے۔"
نوزاری نے کہا، "ایران یوکرین-روس تنازعہ میں کسی بھی فریق کی حمایت نہیں کرتا ہے۔"
"وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں کہا کہ "میں ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ منتقلی ہوئی ہے۔" تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منظر نامے کا یوکرین اور مشرق وسطیٰ دونوں پر منفی اثر پڑے گا۔
اس کے برعکس یورپی یونین نے پیر کو میڈیا رپورٹس میں دی گئی معلومات کو قابل اعتبار قرار دیا۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان پیٹر سٹینو نے ایک ای میل میں کہا کہ "ہم روس کو ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی کے بارے میں اتحادیوں کی طرف سے فراہم کردہ معتبر معلومات سے آگاہ ہیں۔"
انہوں نے کہا، "ہم اپنے رکن ممالک کے ساتھ اس پر مزید غور کر رہے ہیں اور اگر ان اطلاعات کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو یہ ترسیل یوکرین کے خلاف روس کی غیر قانونی جارحیت کے لیے ایران کی حمایت میں ایک اہم اضافے کی نمائندگی کرے گی۔"
اسٹانو نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ اس طرح کے کسی اقدام کا "تیزی سے اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر جواب دیں گے، جس میں ایران کے خلاف نئی اور اہم پابندیوں کے نفاذ جیسے اقدامات شامل ہیں۔"
پیر کو ان رپورٹوں کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر کریملن نے کہا کہ ایران روس کا ساجھے دار ہے اور دونوں ملک تمام شعبوں میں بات چیت کو فروغ دے رہے ہیں۔
یوکرین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ تہران اور ماسکو کے درمیان فوجی تعاون کو گہرا کرنا یوکرین، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ ہے اور اس نے عالمی برادری سے ایران اور روس پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکہ نے جمعے کو کہا تھاکہ ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائلوں کی کسی بھی منتقلی سے یوکرین جنگ میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔
اس موقف کا اعادہ پیر کو نیٹو کے ایک ترجمان نے کیا جن کا کہنا تھا کہ مغربی فوجی اتحاد میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہے لیکن اس نے یہ نہیں کہا کہ آیا وہ درست ہیں۔
ترجمان نے کہا، "جیسا کہ اتحادیوں نے پہلے کہا ہے، ایران کی طرف سے روس کو بیلسٹک میزائلوں اور متعلقہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کافی زیادہ آگے بڑھنے کی غمازہو گی۔"
فروری 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین میں ہزاروں فوجی بھیجنے کا حکم دینے کے بعد سے تہران اور ماسکو ایک دوسر کےقریب آئے ہیں، جبکہ ایران نے اپنے ’شہید‘ ڈرونز روس کی فوج کو فراہم کیے تھے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔